تقریظ بقلم جناب الطاف احمد اعظمی صاحب
پروفیسر و ہیڈ سنٹر فار ہسٹری آف میڈیسن اینڈ سائنس
ہمدرد یونیورسٹی، نئی دہلی۔۶۲
آپ کی کتاب کے بالاستیعاب مطالعہ کے بعد میرا خیال ہے کہ اپنے موضوع پر یہ ایک بے حد مفید اور معلومات افزا کتاب ہے۔ آپ نے طبی اور اسلامی (فقہی) دونوں پہلوؤں سے تمباکونوشی کا تنقیدی جائزہ لیاہے۔ فقہی پہلو اس کے طبی پہلو کے مقابلے میں زیادہ مبسوط اور مدلل ہے، طبی پہلو مزید وسعت کا طالب ہے۔ اسلامی زاویہ سے آپ کا رجحان حرمت کی طرف ہے یعنی مکروہِ تحریمی ہے۔ میرے خیال میں اس کا استعمال صرف دواء ً جائز ہے اور وہ بھی صرف خارجی طور پر۔ طب کی اکثر کتابوں میں اس کے خارجی استعمال کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس کا داخلی استعمال صرف ان برگشتہ طالعوں کے لیے مباح ہے جو کسی وجہ سے اس کے عادی ہوچکے ہیں اور ترک کی صورت میں نفسیاتی اور ذہنی اذیت کا اندیشہ ہو، ان کے حق میں بھی بہتر ہوگا کہ وہ بتدریج اس مضرت رساں شے سے گلو خلاصی کرلیں ۔
امید قوی ہے کہ اربابِ علم آپ کی اس علمی کاوش کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھیں گے اور عام لوگ بھی اس سے استفادہ کریں گے۔
خیر اندیش
۱۰؍اکتوبر ۲۰۰۲ء الطاف اعظمی