تبصرہ روزنامہ ’’راشٹریہ سہارا‘‘ دہلی
زیر تبصرہ کتاب ’’تمباکو اور اسلام‘‘ مولانا حفظ الرحمن اعظمی ندوی کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوچکے ہیں ، عوام میں تمباکونوشی آج کل اس قدر پھیل چکی ہے کہ ایک ناسور معلوم ہوتی ہے بلکہ آج کے نوجوان سگریٹ اور تمباکونوشی پر فخر کرتے دیکھے جاسکتے ہیں ، یہ انسانی معاشرہ کی بہت بڑی کمزوری ہے۔اس سے جسمانی اور ذہنی نقصانات سے قطع نظر ، آنے والی نسلوں پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ چنانچہ تحقیق کے دوران پایا گیا کہ سگریٹ یا شراب نوش خواتین کے یہاں پیدا ہونے والے بچّے ان خواتین کے مقابلے جو اس لعنت سے پرہیز کرتی ہیں ، کئی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں ۔
مولانا حفظ الرحمن صاحب نے اس موضوع پر جو مختلف مضامین قلمبند کیے ہیں ، وہ دلائل کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں ، ساتھ ہی انہوں نے اس سلسلے میں جو ملک و بیرونِ ملک سروے ہوتے رہتے ہیں ، اُن کو بھی موضوعِ سخن بنایاہے۔ اس سلسلے میں چین کو سرِ فہرست بتایاگیاہے، جہاں تمباکونوشی سے دوہزار افراد روزانہ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ۔ اسی طرح ہندوستان میں ہرسال کم وبیش آٹھ لاکھ افرادتمباکونوشی کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں ۔
تمباکونوشی کے خلاف دنیا میں جو مختلف مہمیں چلائی گئی ہیں ان کا بھی مختصر جائزہ پیش کیاگیاہے۔ اس سلسلے میں گیارہویں صدی ہجری میں سلطان محمد چہارم نے دونوں ہونٹ کاٹنے کی سزا تجویز کی تھی۔ ہندوستان میں بھی شہنشاہ جہانگیر نے اپنی مملکت میں تمباکونوشی پر پابندی عائد کردی تھی۔
اس کتاب کے پانچ باب ہیں ۔ پہلے باب میں تمباکو کی حقیقت اور اس کے تاریخی پسِ منظر سے بحث کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں اباحت اور ائمۂ اربعہ کے نزدیک اس کے