المتمدنین، وھو عظیم الخطر لأن عصارتہ کثیراً مما تزدرد وتسبب أعراضاً خطرۃ کذا فی العمدۃ ‘‘ ۔۱؎
’’ تمباکو چبانا وحشی اور غیر مہذب لوگوں کا معمول ہے ، اور یہ طریقۂ استعمال انتہائی خطرناک ہے کیونکہ تمباکو کا عرق اکثر نگل لیا جاتاہے جو مختلف خطرناک امراض کا باعث ہوتاہے جیسا کہ ’’ عمدۃ ‘‘ (یعنی عمدۃ المحتاج فی ا لادویۃ والعلاج ) میں مذکور ہے ‘‘ ۔
علمائے مالکیہ :
اس سلسلے میں علمائے مالکیہ میں سے شیخ علی بن زین العابدین اجھوری مصری متوفی ۱۰۶۶ھ سر فہرست ہیں ، انہوں نے تمباکو کی حلت میں ایک رسالہ بعنوان ’’غایۃ البیان لحل شرب مالایغیب العقل من الدخان ‘‘تالیف کیا ہے۔ مذکورہ رسالے میں مذاہب اربعہ کے معتمد علماء کے فتاوی اس کی اباحت میں نقل کیے ہیں ، سلامہ بن حسن الراضی ان کی ایک عبارت نقل کر تے ہیں :
’’وقد جری الخلاف فی الأشیاء التی لم یرد فی الشرع حکمہا والمرجح منہ تحریم الضار دون غیر ہ وأنت خبیر بأن ما یحصل منہ لبعض مبتدئ شربہ من الفتور،کما یحصل لمن ینزل فی الماء الحار أولمن یشرب مسہلا ، لیس من تغیب العقل فی شیئٍ کما یظنہ من لا معرفۃ لہ ، وإن سلم أنہ مما یغیب العقل فلیس من المسکر قطعاً لأنہ لیس مع نشاط وفرح کما علم ، وحینئذ فیجوز استعمالہ لمن لا یغیب عقلہ کاستعمال الأفیون لمن لا یغیب عقلہ ، وھذا
------------------------------