مخصوص طریقے سے تیار کیا جاتاہے ، بقول مفتی حکیم احمدحسن خاں صاحب ٹونکی قوام بشکل معجون (تمباکو ، شکر یا سیکرین ، ورق نقرہ ، ایسپنس اور زعفرانی رنگ سے بنے ہوئے ) ذائقہ دار مرکب کا نام ہے ۔ جو چھوٹی بڑی شیشیوں میں بھرا ہوا تنبولی اور چند دیگر دکاندار فروخت کرتے ہیں اور پان و تمباکو کے شائقین اسے پان کے ساتھ یا تنہا چاٹتے اور اسکی مصنوعیت وذائقہ سے لذت گیر ہوتے ہیں ۔
تمباکو پر تحقیقات کل اور آج :
یہ خیال کہ تمباکو نوشی مضر صحت ہے اتنا ہی پرانا ہے جتنا خود تمباکو ، ۱۶۰۴ء میں برطانیہ کے شاہ جیمس اول (James1) نے سرکاری طور پر پہلی بار تمباکو کے مضر ہونے کا اعلان کیا ، یہی تمباکو کے خلا ف پہلا دھماکہ تھا ۔
تمباکو کے خلاف پہلی رپورٹ ۱۸۵۹ء میں چھپی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ فرانس کے ایک اسپتال میں ۶۸ مریض جو ہونٹوں ، گلے او ر منہ کے دیگر حصوں کے کینسر میں مبتلا تھے سب تمباکو استعمال کرتے تھے ، ان میں ۶۶ مریض چھوٹا سا مٹی کا بنا ہوا پائپ استعمال کرتے تھے ، اس رپورٹ کے بعد اس قسم کے پائپ کی مقبولیت ختم ہوگئی ۔
انسانی صحت اور تمباکو کے تعلق کا سلسلہ چلتا رہا اور لوگوں کی دلچسپی روز بروز بڑھتی رہی حتی کہ جنگ عظیم اول اور دوم کے بعد تو سگریٹ نوشی بہت زیادہ عام ہوگئی اور تمام دنیا میں پھیل گئی ۔
عالمی صحت تنظیم (W.H.O) نے ایک رپورٹ پیش کی کہ جن ملکوں میں سگریٹ نوشی کی لعنت زیادہ مقبول اورعام ہے وہاں پھیپھڑوں کے کینسر سے شرح اموات میں خطر ناک حد تک اضا فہ ہورہا ہے ۔
۱۹۵۴ء میں امریکن کینسر سوسائٹیAmerican Cancer Societyاور برٹش میڈیکل ریسرچ کونسل British Medical Research