اور اس کے فی نفسہ حرام ہونے کا دعوی کرنا بغیر دلیل کے ہے، اور اس دعو ی کا مقصد بغیر سوچے سمجھے مخالفت کا اظہار کرنا ہے ‘‘۔
اپنے وقت کے شیخ الشافعیہ علی زیادی شافعی اور عارف باللہ علامہ عبدالرؤف مناوی شافعی نے بھی اباحت کا فتوی دیا ہے ۔
علمائے حنابلہ
فقہ حنبلی میں کئی کتابوں کے مصنف مرعی بن یوسف مقدسی حنبلی متوفی ۱۰۳۳ ھ نے اباحت کا فتوی دیا ہے اور اس موضوع پر مستقل ایک رسالہ بھی بعنوان’’تحقیق البرھان فی شأن الدخان ‘‘ ۲؎ تالیف کیا ہے جو مکتبۃ دار عمار للنشر والتوزیع عمّان سے شائع ہوچکا ہے ، مذکورہ رسالہ تلاش بسیار کے باوجود تادم تحریر حاصل نہ کرسکا ، لیکن موصوف کی دوسری کتاب ’’ غایۃ المنتھی فی الجمع بین الاقناع والمنتھی ‘‘جلد ۳ ص ۳۱۴ پر درج ذیل عبارت میری نظر سے گزری ہے :
’’ویتجہ حل شرب الدخان والقھوۃ والأولی لکل ذی مروء ۃ ترکھما‘‘
’’تمباکو اور قہوہ پینے کی حلت راجح ہے ، لیکن صاحب اخلاق شخص کو ان دونوں کا ترک کرنا ہی اولی اور افضل ہے ‘‘۔
محمد بن عبد الرحمن بن حسین آل اسماعیل ’’اللآلی البھیۃ فی کیفیۃ الاستفادۃ من الکتب الحنبلیۃ ‘‘ص ۴۱ پر رقم طراز ہیں کہ شیخ مرعی مذکورہ کتاب میں مختلف فیہ مسئلہ میں راجح بیان کرنے کے لیے لفظ ’’ یتجہ ‘‘ استعمال کرتے ہیں اور فقیہ و محدث محمد بن احمد سفارینی کا قول نقل کیا ہے کہ الاقناع اور المنتھی کو لازم پکڑ و اور
------------------------------