معتبرومستند کتابوں کی فہرست ہے۔ کتاب کے آخر میں آٹھ صفحات پر مشتمل شخصیات اور رسالوں کی تقاریظ اور تبصرے ہیں ،ہر تبصرہ سے کتاب کی قدروقیمت عیاں ہے۔ سچ یہی ہے کہ یہ ایک علمی دستاویز ہے، اسراف اور منکر کی جڑ بنیاد اکھیڑنے کی ایک سنجیدہ، فاضلانہ اور مخلصانہ کوشش ہے اور انسانی سماج کی گراں قدر خدمت ہے۔ کاش تمباکو سے سرور حاصل کرنے والے مولانا کی کتاب غور سے پڑھیں اور اپنی حرکتوں سے باز آئیں ۔ کتاب کی طباعت، کاغذ اور کمپوزنگ عمدہ ہے۔ کور پیج عبرت انگیز اور کتاب کی رو ح سے ہم آہنگ ہے۔
ماہنامہ ’’ بانگِ حراء‘‘ شمارہ فروری ۲۰۰۴ء
تبصرہ بقلم مولانا محمد علاء الدین ندوی
تبصرہ سہ ماہی ’’بحث و نظر‘‘ دہلی
تمباکو مشہور نباتات میں ہے جو دنیا میں حقہ، پان، بیڑی، سگریٹ اور نسوار وغیرہ میں مختلف طور سے استعمال ہوتاہے۔ مؤلف موصوف نے اسی کو اپنی بحث و تحقیق کا موضوع بنایاہے اور حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس موضوع پر تحقیق کا حق ادا کردیا۔ یہ کتاب طبی معلومات، جدید تحقیقات اور فقہی مباحث ہر اعتبار سے ایک قابلِ تحسین کاوِش اور علمی سرمایے میں قیمتی اضافہ ہے۔
تمباکو کے مسئلہ پرعلماء کا اختلاف رہاہے اور قدیم کتابوں میں بھی اس کے متعلق جواز اور عدمِ جواز دونوں طرح کی رائیں ملتی ہیں ۔اس تعلق سے فقہاء کے ایک بڑے طبقہ کا رجحان عدمِ جواز کی طرف ہے جب کہ بہت سے علماء کے نزدیک اس کا استعمال مباح ہے۔مؤلف موصوف نے ان دونوں طبقوں کا تفصیلی جائزہ لیاہے، دونوں کے دلائل کو بیان کیاہے اور تمباکو کے استعمال کے جائز ہونے اور ناجائز ہونے کے متعلق علماء نے جو کچھ لکھا ہے ، سب کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کے بعد دونوں کے دلائل کو بیان کیاہے اور پھر دلائل کا تجزیہ کرنے کے بعد ایک رائے قائم کی ہے ۔ مؤلف دلائل کی تنقیح کے بعد جس نتیجے پر