چیزیں یعنی قلوب کو نقصان پہنچانے والی اشیاء میں اصل حرمت ہے، یہ بات امام رازی نے ذکر کی ہے، رہیں نفع کی اشیاء تو ان میں اصل اباحت ہے آیت کریمہ خلق لکم ما فی الأرض جمیعاً کی وجہ سے‘‘
لہٰذا جو لوگ تمباکو کے بارے میں قرآن و حدیث میں نص نہ ہونے کی وجہ سے اسے مباح قرار دیتے ہیں ،درست نہیں ہے ، کیونکہ تمباکو کا مضر صحت ہونامحقق اور اظہر من الشمس ہے اس کے نقصانات باتفاق مسلم و غیر مسلم اطباء پایہ ثبوت کو پہنچ چکے ہیں ،اور اس کے بھیانک نقصانات پر مختلف زبانوں میں سیکڑوں کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں ، انگلش داں حضرات مختلف انسائیکلو پیڈیاؤں کا مطالعہ کرکے تمباکو کی حقیقت کا پتہ لگا سکتے ہیں ، نیز انگلش میں دوسری کتابوں سے بھی رجوع کرسکتے ہیں ۔
اور عربی داں حضرات ڈاکٹر محمد علی البار کی ’’ التدخین وأثرہ علی الصحۃ ‘‘ کا مطالعہ کرسکتے ہیں ،موصوف کی تمباکو پر چار عدد تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں جن کاتذکرہ پچھلے صفحات میں گزر چکا ہے ،نیز دوسرے عرب علماء وڈاکٹروں کی کتابیں بھی دستیاب ہیں ۔
تمباکو کے ضرر رساں نہ ہونے کا دعوی:
تمباکو کو جائزقرار دینے والوں کی سب سے حیرت انگیز دلیل یہ ہے کہ تمباکو مضر شے نہیں ہے بلکہ مفید اور پاکیزہ شے ہے اس لیے صبح وشام پابندی سے اسے استعمال کرتے ہیں ، بعض لوگ تو روزہ بھی اس سے افطار کرتے ہیں ، جبکہ مسلم و غیر مسلم ممالک انسداد تمباکو نوشی کے لیے پیہم کوشاں ہیں ، میں نہیں سمجھتا کہ کوئی دانا و بینا کامل ہوش و حواس کے ساتھ تمباکو کے فروغ کے لیے کسی بھی طرح کا اقدام کرسکتا ہے۔
تمباکو جو دنیا میں اس وقت قاتل نمبر ایک تسلیم کیا جاتا ہے، جو سالانہ کم ازکم ۴۲؍لاکھ افراد کو موت کی آغوش میں سلا دیتا ہے ،اور جسکو وبا سے تعبیر کیا جاتا ہے،اس