کارجحان تمباکوکی حرمت کا ہے ،اور ان کے شاگرد امام اہل سنت احمد بن محمد بن حنبل کی فقہ پر عمل کرنے والے اکثر علماء نے بھی یہی روش اختیار کی ہے۔
علمائے حنابلہ:
متقدمین علمائے حنابلہ عمومی طور پر تمباکو کو مباح تصور کرتے تھے ،اور زیادہ سے زیادہ مکروہ تنزیہی کا حکم لگاتے تھے اور اس کے استعمال کو خلاف اولی تصور کرتے تھے ان کا یہ قول اپنی معلومات کے مطابق درست تھا ،یعنی وہ یہ نہیں سمجھتے تھے کہ تمباکو ایک ضرر رساں چیز ہے ، ان علماء کے اقوال اباحت کے بیان میں گزر چکے ہیں ۔
تمباکو کو حرام قرار دینے والوں میں علامہ عبدا لرحمن بہوتی ازہری حنبلی ،مفتی حنابلہ شیخ عبد الباقی ،شیخ احمد سنہوری بہوتی ،اور شیخ یحییٰ عطوہ شامل ہیں ۔
قدمائے حنابلہ میں سے مصر کے شیخ الحنابلہ منصور بہوتی متوفی ۱۰۵۵ھ نے تمباکو کو حرام قرار دیا ہے ،یہ حنابلہ کے چوٹی کے علماء میں سے تھے ،شرح الاقناع،اور شرح زاد المستنقع جیسی کئی کتابوں کے مؤلف ہیں ۔یہ تمباکو کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار اس طرح کرتے ہیں :
’’إن أضر بعقل أو بدن فھو حرام و إلا فلا ،لکنہ بدعۃ محدثۃ وقد قال الامام أحمد: أکرہ کل محدث أی تحریماً، وتعاطیہ علی الھیئۃ الشائعۃ مخل بالمروء ۃ ‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’اگر عقل یا بدن کو نقصان پہنچائے تو وہ حرام ہے ،ورنہ نہیں ،لیکن وہ نئی بدعت ہے اور امام احمد کا فرمانا ہے کہ میں ہر نئی چیز کو مکروہ یعنی مکروہ تحریمی سمجھتاہوں اور رائج شکل وصورت میں اس کا استعمال عالی ظرفی کے منافی ہے ‘‘
------------------------------