تعداد تمباکو کی حرمت کی قائل تھی ، لیکن بر صغیر ہند وپاک کے علمائے احناف تمباکوکے بارے میں جسے سست رفتار زہر (Slow Poison)کہا جاتاہے اپنا موقف تبدیل کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتے ۔ فاعتبروا یا أولی الأبصار !!
علمائے مالکیہ :
علمائے مالکیہ میں سے اکثر تمباکو کی حرمت کے قائل تھے اورمیں سمجھتاہوں کہ اس وقت علمائے مالکیہ علمائے نجد کی طرح متفقہ طورپر حرمت کے قائل ہونگے ۔ آگے چند مالکی علماء کے اقوال وفتاویٰ بطور نمونہ درج کیے جارہے ہیں ۔
محمد بن فتح اللہ مالکی تمباکو کی حرمت پر فرماتے ہیں :
’’ لاشک فی حرمتہ بلا ارتیاب ویجب علی کل من بسطت یدہ فی الأرض الزجر عنہ والمنع من استعمالہ وھذا الذی أدین اللہ علیہ وأعتقدہ إلی یوم المآب وفی ذلک الغنی عن الاطناب واللہ أعلم بالصواب ‘‘ ۱ ؎
ترجمہ : ’’ اس کی حرمت کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے ہر اس شخص پر جسے روئے زمین پر اقتدار حاصل ہے یہ واجب ہے کہ اس کے استعمال سے لوگوں کو منع کرے ۔ یہی قیامت تک میرا دین و عقیدہ ہے اور اس مختصر عبارت میں اطناب و تفصیل کی ضرورت نہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب ‘‘۔
ابن حمدون تحریر فرماتے ہیں :
’’ والتحقیق أنہ حرام کما دل علیہ حدیث أم سلمۃ ؓ المتقدم ‘‘ ۲؎
ترجمہ : ’’تحقیق یہ ہے کہ وہ حرام ہے ۔ جیسا کہ ام سلمہ ؓ کی گذشتہ حدیث
------------------------------