بادشاہ کی مہربانی سے تمباکو کا بازار گرم ہے ‘‘ ۱؎
اس تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاہ عباس کے زمانے میں اہل ایران تمباکو نوشی کررہے تھے ، صحیح بات یہ ہے کہ اسلامی ملکوں میں تمباکو متعارف ہونے کی تاریخ کا حتمی تعین کرنا ایک مشکل امر ہے ، قرین قیاس یہی ہے کہ حکام اورعلماء کو جس وقت اس کی طرف توجہ ہوئی ہے اور اس سلسلے میں احکام وفتاویٰ جاری ہوئے ہیں اسی تاریخ کواہل علم نے نوٹ کیا ہوگا، البتہ کم از کم وثوق کے ساتھ یہ کہا جاسکتاہے کہ تمباکو عرب ممالک نیز شمالی افریقہ میں گیارہویں صدی ہجری کے اوائل میں متعارف ہوچکا تھا ۔
برصغیر ہند میں :
برصغیر ہند میں اس کی آمد کی تاریخ مبہم سی ہے ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے کار پرداز اپنے ساتھ لائے تھے لیکن یہ امر محقق ہے کہ شہنشاہ اکبر (۱۵۵۶،۱۶۰۶)کے عہد میں تمباکو متعارف ہوچکا تھا ، اور گمان غالب ہے کہ اسے برصغیر لانے والے پرتگالی تاجر تھے جن کے پیشرو و اسکوڈی گاما نے ۱۴۹۸ء میں ساحلِ مالا بار پر قدم رکھا تھا ، بعد میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے کارپرداز فرنگی بھی اپنے ساتھ تمباکو لائے ہوں گے ، اس سلسلے میں حکیم محمد عبد اللہ رقم طراز ہیں :
’’ سولہویں صدی کے ابتدائی نصف میں اسکی رسائی دربار اکبری میں ہوئی اور اکبر اعظم کے عہد میں ہندوستان میں شاندار حُقّے تیار ہونا شروع ہوئے ، بظاہر تمباکو نوشی کا رواج اس سے پہلے بھی عام ہوگا ، اور دربار اکبری میں اسکی رسائی بہت دیر بعد ہوئی ہوگی ، شہنشاہِ جہانگیر تزک جہانگیری میں رقم طراز ہیں کہ اسے (تمباکو ) فرنگی لوگ امریکہ سے لائے ۔ مؤلف دار اشکوہی نے بھی اس کی تصدیق کی ہے ، وہ لکھتاہے کہ تمباکو ۹۱۴ھ المقدس کے قریب قریب اکبر کے عہد کے آخر میں فرنگستان کی طرف سے آیا تھا‘‘۔
------------------------------