تمباکو نوشی کے خلاف مہم کا مختصر جائزہ :
تمباکو کے مبینہ نقصانات کے پیش نظر انسداد تمبا کو نوشی کی مہم سرکاری و عوامی سطح پر ابتدا ہی سے جاری تھی اور اس مہم میں مسلم و غیر مسلم سبھی شامل تھے ۔
۱۰۳۲ھ میں سلطان احمد اول بن سلطان محمد ثالث نے جب تمباکو کے نقصانات کو محسوس کیا تو اس نے تمباکو کی تمام دکانوں کو بند کرنے کا حکم دے دیا ۔
بتایا جاتاہے کہ سلطان مراد چہارم تمباکو نوش کے دونوں ہونٹ کاٹنے کا حکم دے دیتا تھا ۔ او ر جونسوار کے ذریعہ استعمال کرتا تھا اس کی ناک کٹوادیتا تھا ۔
سلطان محمد چہارم کے حکم کے مطابق تمباکو کے پتوں سے تیار کی ہوئی رسی تمباکو نوش کی گردن میں ڈال دی جاتی اور اسکا پائپ ناک میں ، پھر اسی حالت میں اسے پھانسی دے دی جاتی ۔
جبرتی نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ مصر کے والی محمد الیدقجی نے جو ۱۷۴۳ء میں والی مقرر ہوا تھا ۔ سڑکوں ، دکانوں اور گھروں کے دروازوں پر سرعام تمباکو نوشی ممنوع قرار دیا تھا ، اور پولیس کو حکم دے دیا تھا کہ قاہرہ میں روزانہ تین مرتبہ گشت لگائے ، جو تمباکو نوش لگے ہاتھوں گرفتار ہوتا اسے سخت سزاد ی جاتی ۔ ۱؎
سید احمد بن زینی دحلان نے اپنی کتاب ’’ خلاصۃ الکلام فی امراء البلد الحرام ‘‘ میں لکھا ہے کہ شریف مکہ مسعود بن سعود نے ۱۱۴۶ھ مطابق ۱۷۳۳ء و ۱۷۳۴ء میں سرعام قہوہ خانوں اور بازاروں میں تمباکو نوشی منع کرنے کا فرمان جاری کیا تھا ۔
سوڈان میں مہدی نے تمباکو حرام قرار دیا تھا اور جو شخص کسی بھی طریقے سے تمباکو استعمال کرتے ہوئے پکڑا جاتا اسے اسیّ کوڑے اور ایک ہفتہ قیدکی سزا دیتا ۔
------------------------------