حنابلہ میں سے مذکورہ بالا جلیل القدر علماء مرعی بن یوسف مقدسی حنبلی ، مصطفی سیوطی ، حسن بن مصطفی شطی وغیرہ جو اباحت دخان کے قائل ہیں اس سے واضح ہوتاہے کہ علمائے حنابلہ کی ایک جماعت اباحت کی قائل ہے ، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ علمائے نجد جو فقہ حنبلی پر عمل کرتے ہیں اس کی حرمت پر متفق ہیں اور دار الافتاء ریاض سے اس کی حرمت پر کئی فتوے شائع ہوچکے ہیں جن میں سے بعض کا ذکر حرمت کے بیان میں آئے گا ۔
سلفی علماء
بعض سلفی علماء بھی تمباکو کی اباحت کے قائل تھے۔ مشہور یمنی عالم محمد بن علی شوکانی نے تمباکو کی اباحت کی پرزور حمایت کی ہے ، تمباکو کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں جو کچھ انہوں نے کہا ہے اس کا مفہوم درج ذیل ہے :۔
’’قرآن و حدیث کی روشنی میں حلت و حرمت کا قاعدہ یہ ہے کہ روئے زمین کی ہرچیز حلال ہے کوئی چیز حرام نہیں ہے ، الاّ یہ کہ اس کے لیے کوئی خاص دلیل ہو مثلاً نشہ آورچیز ، زہر قاتل ، یا جو چیز جلد یا بدیرنقصان پہنچائے جیسے مٹی وغیرہ ، او رجس چیز کی حرمت میں کوئی دلیل خاص نہ ہو تو وہ براء ت اصلیہ اور عمومی دلائل کومد نظر رکھتے ہوئے حلال تصور کی جائے گی ، مثلاً آیت قرآنی ’’خلق لکم ما فی الأرض جمیعاً ‘‘ ( البقرہ : ۲۹ ) اور ’’قل لآ أجد فی مآ أوحی إلیّ محرماً ‘‘( الانعام : ۱۴۵)
’’اور ایسے ہی میرے نزدیک راجح یہ ہے کہ سارے حیوانات حلال ہیں ، ان میں سے وہی جانور حرام ہوگا جس کے لیے کوئی خاص دلیل ہوگی جیسے کتے ،سور وغیرہ ۔ اس توضیح سے یہ بات معلوم ہوئی کہ تمباکو کی حرمت میں کوئی دلیل نہیں آئی ہے کیونکہ یہ نہ تو نشہ آور چیزوں میں سے ہے اور نہ زہر ہی کی کوئی قسم