عرض مؤلف
یہ کتاب جو اس وقت آپ کے ہاتھوں میں موجود ہے ۱۹۹۲ء میں متحدہ عرب امارات میں قیام کے دوران اس پر کام کرنا شروع کیا تھا جس کی نو قسطیں ماہنامہ الفلاح بھیکم پور ( بلرام پور ، یوپی) میں شائع ہوئی تھیں ۔ آج سے تقریبا سات سال قبل انڈیا منتقل ہونے کے بعد جامعۃ الھدایۃ ، جے پور (راجستھان) میں درس و تدریس سے وابستہ ہوا تو نامکمل کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خواہش دل میں پیدا ہوئی ، چنانچہ سابقہ مطبوعہ مضامین میں قدرے ترمیم واضافہ کیا ، اور مزید مضامین تیار کیے جو ۱۲قسطوں میں ماہنامہ ہدایت ، جے پور میں شائع ہوئے ، درمیان میں بعض ناگزیر اسباب کی وجہ سے یہ سلسلہ منقطع ہوگیا پھر کمربستہ ہوکر کتاب منظر عام پر لانے کا پروگرام بنایا ، اس اثنا میں یکسوئی ودلجمعی تو نصیب نہ ہوسکی لیکن توفیق الٰہی اتنی ضرورشامل حال رہی کہ افتاں وخیزاں کسی طرح کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچادیا ۔
ٹائپ شدہ مسودہ جب استاذ الاساتذہ حضرت مولانا ڈاکٹرسعید الرحمن الاعظمی الندوی حفظہ اللہ مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء ، لکھنؤ اور حضرت مولانا حکیم احمد حسن خاں صاحب ٹونکی ، مد ظلہ مفتی شہر جے پور کی خدمت میں پیش کیا تو ان بزرگوں نے کتاب کو بہت سراہا اور ناچیز کی حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے گراں قدر پیش لفظ ومقدمہ تحریر فرمائے جو اس کتاب کی زینت بن رہے ہیں ۔
کتاب کے مضامین جب ماہنامہ ’’ ہدایت ‘‘ میں قسط وار شائع ہورہے تھے تو اہل علم کی طرف سے پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھے گئے خصوصاً مفتی صاحب کی طرف سے کتاب کی تکمیل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ، جبکہ دوسری طرف بعض نکوٹین نوش