جواز یا عدمِ جواز سے بحث کی گئی ہے۔ تیسرا باب حرمت کے بیان میں ہے۔ چوتھے باب میں اس سلسلے کے فتاوے جمع کیے گئے ہیں جب کہ پانچویں و آخری باب میں اباحت و حرمت کے دلائل کو پیش کیاگیاہے۔ اس سلسلہ میں قرآنی آیات اور احادیث کے حوالے بھی دیے گئے ہیں ۔ دلائل نے اس کتاب کی اہمیت مزید بڑھادی ہے۔ یقین ہے کہ یہ کتاب اہلِ علم ہاتھوں ہاتھ قبول کریں گے۔
روزنامہ ’’راشٹریہ سہارا‘‘
شمارہ ۴؍اگست ۲۰۰۲ء
تبصرہ ماہنامہ ’’معارف‘‘ اعظم گڑھ
تمباکو کے جواز و عدمِ جواز کی بحث پُرانی ہوچکی لیکن حلت و حرمت سے قطع نظر اس کی مضرت پر سب کا اتفاق ہے، تہذیب ِجدید نے خود اپنے ہاتھوں خودکشی کے جو سامان مہیّا کیے ہیں اس میں تمباکو کا اثر و عنصر غالب ہے۔سگریٹ اور نکوٹین کے تباہ کن اثرات اب کسی سے مخفی نہیں لیکن ہر نشہ آور شے کی طرح اس کی لت بھی چھٹتی نظر نہیں آتی۔ اس موضوع پر بہت لکھا جاتارہاہے لیکن یہ کتاب اس لحاظ سے سب سے جدا ہے کہ اس میں حلت و حرمت کے تمام دلائل ، علماء، خصوصاً ائمۂ اربعہ کے مکاتب ِ فقہ کی روشنی میں تفصیل سے بیان کرنے سے پہلے تمباکو کی حقیقت، تاریخ، مختلف ملکوں میں اس کے وجود ، طبی حیثیت ، اسلام اور دیگر مذاہب میں اس کی حیثیت ، عہدِ اسلامی میں مصر و ترکی و ہندوستان کے سلاطین کے احکام اور تمباکو کے خلاف موجودہ مہم پر محققانہ شان سے بحث کی گئی ہے۔ لائق مصنف کے نزدیک تمباکو شراب کی طرح حرام و نجس تو نہیں لیکن مکروہِ تحریمی ضرورہے اور اس بنیاد پر وہ تمباکو کی کاشت اور تجارت کو غیر شرعی فعل اور اس کی آمدنی کو حرام قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کی رقم سے کوئی