السؤال و إضاعۃ المال‘‘۱؎
ترجمہ: ’’ بیشک اللہ عز وجل نے تم پر حرام فرمایا ہے ماؤں کی نافرمانی کرنا ،اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا اور اپنا ہاتھ روکنااور اور لینے کے لیے تیار رہنا،اور تمہارے لیے تین چیزیں ناپسند کی ہیں ،بیکار گفتگو کرنا، زیادہ سوال کرنا،اور مال ضائع کرنا‘‘۔
تمباکو پر مال خرچ کرنا ،مال کو ضائع کرنا ہی ہے ،یہ خرچ کسی کار خیر میں خرچ کرنا تسلیم نہیں کیا جاسکتا اس لیے ہر مومن کو اس سے اجتناب کرنا لازم ہے ۔
اکابر کے قول وعمل سے استدلال:
بعض لوگ اکابر کے عمل سے حجت پکڑتے ہیں ، اور دعوی کرتے ہیں کہ ہم ان کے معتقد اور پیرو کار ہیں لہذا ان کے قول سے سرِ مو تجاوز نہیں کرسکتے گویاوہ لسانِ حال سے کہتے ہیں کہ :
سلف لکھ گئے جو قیاس و گماں سے
صحیفے ہیں اُترے ہوئے آسماں سے
اس جیسی ذہنیت کے حامل افراد سے مجھے یہی گزارش کرنی ہے کہ بزرگوں کی ہر بات کو چشمِ عقیدت کا سرمہ نہیں سمجھنا چاہیے ۔کیوں کہ یہ حضرات انبیائے کرام کی طرح معصوم نہیں ہیں لہٰذا ان کا ہر قول وفعل جب تک شرع کے مطابق نہ ہو ان کی تقلید جائز نہیں ،حضرت علی ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’إنما الطاعۃ فی المعروف‘‘۲؎ ترجمہ: ’’اطاعت تو نیک کاموں میں ہے‘‘ ۔
------------------------------