پیدا کرے ، اسکی حرمت کے لیے یہی حدیث بطور دلیل کافی ہے، یہ بدن اور روح کو نقصان ، دل کو خراب ، قوی کو کمزور اوررنگ کو پیلے پن میں تبدیل کردیتاہے اور تمام ڈاکٹر متفق ہیں کہ یہ مضر ہے اور بدن ، عالی ظرفی اور عزت و مال کے لیے نقصان دہ ہے ۔ کیونکہ اس میں فاسقوں سے مشابہت ہے۔ اس لیے کہ اسے اکثر فسّاق اور رذیل قسم کے لوگ ہی استعمال کرتے ہیں اور اسکے پینے والے کے منہ کی بو خبیث وناپسندیدہ ہوتی ہے ‘‘ ۔ ۱؎
محمد فقہی عینی حنفی نے تمباکو کی حرمت پرا یک رسالہ تحریر کیا ہے جس میں درج ذیل چار وجوہ کی بناپر تمباکو نوشی کو حرام قرار دیا ہے ۔
’’ ۱۔معتبر اطباء کی اطلاع کے مطابق و ہ مضر صحت ہے ۔ جس چیز کی یہ کیفیت ہوگی اس کا استعمال بالاتفاق حرام ہوگا ۔
۲۔ اطباء کے نزدیک وہ مخدرات میں سے ہے ۔ اور مخدرات کا استعمال شرعاً ممنوع ہے ۔ جیسا کہ حضرت امام احمد ؒ نے حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہر مسکراورمفتر کے استعمال سے منع فرمایا ہے اور باتفاق اطباء وہ مفتر ہے ۔ اس میں اور اس جیسی اور چیزوں کے بارے میں تمام سلف اور خلف کا اتفاق ہے کہ اطباء کا قول معتبر اور حجت ہے ۔
(۳)اس کی بدبو ان لوگوں کو تکلیف پہنچاتی ہے جو اسے استعمال نہیں کرتے ۔ خصوصاً نماز اور دیگر مجلسوں میں ۔ بلکہ ملائکہ مکرمین کو بھی اس سے اذیت پہنچتی ہے ۔ امام بخاری و مسلم نے حضرت جابر ؓ سے روایت کیا ہے کہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے اور
------------------------------