تبصرہ روزنامہ ’’اخبارِ مشرق‘‘کولکاتا
اس میں دورائے نہیں کہ تمباکو پوری انسانیت کو گھُن کی طرح کھائے جارہاہے اور ہمیں اس کا ذرا بھی احساس نہیں کہ اس کے عادی ہوکر ہم موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ۔ اسلام نشہ آور اشیاء کو حرام بتاتاہے۔ اس نے ام الخبائث شراب کو حرام قرار دیا اور اس کے استعمال کو گناہِ کبیرہ کہا۔اب عالمی سطح پر سائنسداں بھی اس کے مضر اثرات کے قائل ہوتے جارہے ہیں اور تمباکو کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مہم چلائی جانے لگی ہے۔حتی کہ سگریٹ کے ڈبوں پر بھی یہ ہدایت درج ہوتی ہے کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے لیکن یہ عجیب بات ہے کہ اس طبی ہدایت سے زیادہ اس کے پُرکشش اشتہارات شائع کرکے اس کے استعمال کو مزید بڑھا دیا جاتاہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ۱۹۹۱ء میں صرف امریکہ میں تمباکونوشی کے ذریعہ پیداہونے والے مختلف امراض میں مبتلاہوکر ساڑھے تین لاکھ افراد لقمۂ اجل ہوچکے ہیں ۔ چین ایسا ملک ہے جہاں تمباکونوشی کی وجہ سے روزانہ دوہزار افراد مرتے ہیں اور ہندوستان میں آٹھ لاکھ افراد سالانہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے مرتے ہیں ۔
زیر تبصرہ کتاب مصنف نے کافی جد وجہد کے بعد ترتیب دی ہے جو ان کے وسیع مطالعہ کا بیّن ثبوت ہے۔
حضور ﷺ کے زمانے میں تمباکو کا وجود نہیں تھا اور نہ ہی اس کے استعمال کی کوئی روایت ہمیں ملتی ہے۔ اس لیے اس سلسلے کی کوئی واضح حدیث ہمارے سامنے نہیں ۔مولانا موصوف نے بڑی محنت کے ساتھ ائمۂ اربعہ، علمائے کرام ومفتیانِ دین کے اقوال کو بھی اس کتاب میں جمع کردیاہے، جس سے اس کی اہمیت دوبالا ہوجاتی ہے۔
یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے جس میں اس موضوع کے عنوانات پر مفصل بحث کی گئی ہے۔ فہرست کتاب کے اخیر میں شامل کی گئی ہے جو مناسب نہیں ہے۔
روزنامہ ’’اخبارِ مشرق‘‘ شمارہ ۱۴؍دسمبر ۲۰۰۳ء
تبصرہ بقلم مشتاق احمد حامیؔ