حرمت نہ آئے نہ کہ منع ‘‘ ۔
حسن بن مصطفی شطی حنبلی متوفی ۱۲۷۴ھ نے مذکورہ بالا دونوں کتابوں پر ایک حاشیہ موسوم بہ ’’ منحۃ مولی الفتح فی تجرید زوائد الغایۃ والشرح ‘‘ ‘لکھا ہے یہ حاشیہ اختصار کے طور پر’’ تجرید زوائد الغایۃ والشرح ‘‘ کے نام سے معروف ہے ۔ موصوف نے مذکورہ حاشیے میں دونوں کتابوں کے اہم اہم مسائل پر بحث کی ہے ، مذکورہ حاشیہ ’’ مطالب اولی النھی ‘‘ کے ذیل میں طبع ہوچکا ہے ، انہوں نے مذکورہ مسئلے پر بحث کرتے ہوئے لکھا ہے :
’’ ومن ادعی تحریمہ فلا دلیل لہ علی ذلک لأن الأصل فی الأشیاء الاباحۃ ، ودعوی أنہ یسکر أو یخدر غیرصحیحۃ ، فان الإسکار غیبوبۃ العقل مع فتور الأعضاء وکلاھما لا یحصل لشاربہ، نعم من لم یعتدہ یحصل لہ إذا شربہ نوع غثیان ، وھذا لایوجب التحریم، و دعوی أنہ إسراف فھذا غیر خاص بالدخان ، ودعوی نہی ولی الأمرکذلک فما بقی دلیل لمن یقول بالتحریم کما حررہ بعض مشایخنا ‘‘ ۱؎
ترجمہ : ’’ اس کی حرمت کا جو دعویٰ کرتاہے اس کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے کہ اشیاء میں اصل اباحت ہے اور اس کے نشہ آور یا مخدر ہونے کا دعویٰ درست نہیں ہے اس لیے کہ نشہ کا مطلب ہے عقل کا زائل ہونا اعضاء کی حرکت کے ساتھ ،اور تخدیر کا مطلب ہے عقل کا زائل ہونا اعضاء کے سست ہونے کے ساتھ اوریہ دونوں باتیں تمباکو نوش کو نہیں ہوتیں ، ہاں جواس کا عادی نہیں ہے جب اسے
------------------------------