ھذہ الأحکام بموجب العارض ، ویکون فی حد ذاتہ مباحاً کمالا یخفی جریاً علی قواعد الشرع وعموماتہ التی یندرج تحتہا ، حیث کان حادثاً غیر موجود زمن الشارع ولم یوجد فیہ نص بخصوصہ ‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ اس سے اس پودے کی حلت واباحت کا پتہ چلتا ہے ، اس لیے کہ وہ فی نفسہ پاک اور غیرمسکر ہے ، اور وہ مضر اور نا پسندیدہ بھی نہیں ہے ، پھر اس میں دیگر اشیاء کی طرح شرعی احکام جاری ہو ں گے جس کو اس کے استعمال سے بدن یا عقل کو نقصان لاحق نہ ہو تو اس کے لیے جائز ہو گا، اور جس کو نقصان کر ے اس پر اس کا استعمال کرنا حرام ہوگا ، جیسے کہ شہد کا استعمال صفراوی مزاج والے کو مضر ہے اور جس کو مضر چیز کے دفع کرنے میں مفید ہو جیسے کوئی مرض تو اس پر اس کا استعمال کرنا ضروری ہے اور ان احکام کا اطلاق درپیش صورتحال کے مطابق ہوگا اور یہ ( تمباکو) فی نفسہ شرع کے قواعد اور اس کے ماتحت عمومی احکام کو مد نظررکھتے ہوئے مباح ہوگا، کیونکہ اس کا وجود بعد میں ہو ا ہے شارع کے زمانے میں نہیں اور اس کے بارے میں کوئی نص بھی موجود نہیں ہے ‘‘
الفواکہ العدیدۃ کے مولف نے عبدالقادر طبری مکی کی عبارتوں کا خلاصہ اپنے الفاظ میں یو ں پیش کیا ہے:
’’ وملخص ما تقدم أن تناولہ لمن لا یضرہ جائز ، ولمن یضرہ حرام ووجہ الجواز أن الاصل فیہ الاباحۃ حیث
------------------------------