’’ بلا ضرورت کراہت سمجھتاہوں ، او ر بضرورت کھانا پینا دونوں جائز ، اور ضرورت میں نفس عین مکروہ نہیں ، دوسرے عوارض خارجیہ سے گو کراہت ہوجائے ، اور عوارض کی خفت و شدت سے کراہت کی خفت و شدت میں تفاوت ہوگا اورسکر تمباکو میں نہیں ہے ، صرف حدت ہے ، اسی سے پریشانی ہوتی ہے ، لیکن عقل ماؤف نہیں ہوتی او رعوارض خارجیہ کے اعتبار سے کھانا اخف ہے بنسبت پینے کے کما ھومشاھد ‘‘ ۱؎
مفتی کفایت اللہ دہلوی ؒ کی رائے بھی کچھ مختلف نہیں ہے ، اس سلسلے میں ان کے بعض فتاوی نذر قارئین ہیں :
۱۔ حقہ اوربیڑی پینا بدبو کی وجہ سے مکروہ ہے ، اور بدبو کی کمی بیشی کی بناپر کراہت میں خفت اور شدت ہوتی ہے ، اس کی حرمت کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
۲۔ ہاں حقہ پینا فی حد ذاتہ مباح ہے ، مگربدبو کی وجہ سے کراہت آتی ہے ، حرمت کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
’’ کل دخان حرام ‘‘ حدیث نہیں ہے ، اگر منہ میں بدبو باقی رہے تو بے شک مسجد میں آنا اور امامت کرنا مکروہ ہے ، ورنہ نہیں ۔
۳۔حقہ پینا اور پان میں زردہ کھانا مباح ہے ۔ ان دونوں کو ایسی بے احتیاطی سے استعمال کرنا کہ منہ میں بدبو ہوجائے مکروہ ہے ۔
تفصیل کے لیے دیکھیے کفایت المفتی جلد ۹ ص ۱۳۲۔ تا ۔ ۱۳۶
فتاوی دار العلوم دیوبند میں مفتی عزیز الرحمن کا فتویٰ درج ہے جس میں فرماتے ہیں :
------------------------------