Councilنے تین سال کے اعداد و شمار پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ سگریٹ نوشوں میں شرح اموات دوسروں کی نسبت زیادہ ہے ۔
۱۹۶۲ء میں برطانیہ کےRoyal College of Physicians of London نے ایک مختصر جامع رپورٹ میں تمباکو اور اس سے متعلق بیماریوں پر بحث کی اور سگریٹ نوشی کو سخت مضر صحت ثابت کیا ، اس پر برطانوی حکومت نے ایک پروگرام شروع کیا تاکہ لوگوں کو تمباکو کے استعمال میں کمی کرنے کے لیے تعلیم دی جاسکے ۔
۱۹۶۳ء میں امریکن کینسر سوسائٹی نے ایک دوسری رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا کہ جوں جوں سگریٹ نوشی کی عادت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ، سگریٹ نوشوں کی شرح اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ لیکن ان سب رپورٹوں کے باوجود امریکہ میں تمباکو کے استعمال کی شرح میں کوئی خاص کمی واقع نہیں ہوئی ۔
۱۹۶۴ء میں States Surgeon General United
کی تشکیل کردہ ایک کمیٹی نے اپنی دو سالہ تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ امریکی مردوں میں ۱۹۵۰ء سے ۱۹۶۰ء تک سگریٹ نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں میں شرح اموات ۷۰% بڑھ گئی ہے ، کمیٹی نے سگریٹ نوشی کو خطرناک حد تک مضر صحت قرار دیا اور اس کے کنٹرول کے لیے درخواست کی ۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پھیپھڑوں کا کینسر ، دل کی شریان، خون کی بیماری ، پھیپھڑوں کی قدیم سوزش اور کھانسی وغیرہ جیسی خطرناک بیماریوں کا تعلق سگریٹ نوشی سے ہے ۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہونٹوں کے کینسر کا تعلق پائپ سے ہے ۔
۱۹۶۵ء میں امریکہ میں ایک قانون پاس ہوا کہ یکم جنوری ۱۹۶۶ء سے سگریٹ کے تمام پیکٹوں پر تمباکو کے مضر صحت ہونے کا لیبل ہونا چاہیے ۔
جنوری ۱۹۷۱ء سے ٹی وی پر سگریٹ کے اشتہارات بند کردیے گئے ، اور