’’تمباکو ابتدا میں جنوبی ہند کی طرف سے آیا جس کا بین ثبوت یہ ہے کہ اہل فرنگ ہند میں اسی جانب سے وارد ہوئے تھے ، امریکہ کا جنگلی تمباکو آج کل بھی بمبئی ، ٹراونکور اور لنکا میں بکثرت پیدا ہوتاہے ۔ مآثر رحیمی میں مرقم ہے کہ تمباکو پہلے دکن میں آیا اور وہاں سے اکبر کے زمانہ میں شمالی مشرقی ہند میں پہنچا‘‘ ۔ ۱؎
نظیری نیشاپوری متوفی ۱۰۲۳ھ جو عبد الرحیم خانخاناں ، اکبر اورجہانگیر کا درباری شاعر رہ چکا ہے وہ بھی تمباکو کا دلدادہ تھا ، اس نے تمباکو کی تعریف میں پوری ایک غزل لکھی ہے جس سے پتہ چلتاہے کہ مذکورہ حکام کے زمانہ میں تمباکو نوشی عام ہوچکی تھی ، اس غزل کے تین شعر قارئین بھی ملاحظہ فرمالیں :
نے سنبل تنباکوئے نہ آتش رخسارۂ
دل بوئے خامے می دہد بے داغ آتش پارۂ
در نخل تنباکو نگر صوفی شدہ باز آمدۂ
در کوئے خود سرگشتۂ در شہرخودآوارۂ
ساغر نظیری کم بکش زیں خشک مے ہردم بکش
کت موم ازو شد آہنے کت لعل از و شد خارہ ٔ ۲؎
ہندوؤں کی مذہبی کتابوں پُران وسمرتی میں تمباکو کا ذکر ملتاہے ، ان کتابوں میں تمباکو نوشی سے سخت منع کیا گیا ہے ۔ براھما پُران میں یہاں تک مذکور ہے کہ صرف تمباکو نوش ہی نرک (جہنم ) میں نہیں جائے گا بلکہ تمباکو نوش براہمن کو دان (عطیہ ) دینے والا بھی نرک میں جائے گا ۔
اس سے اندازہ ہوتاہے کہ تمباکو ہندوستان میں ہزاروں سال سے موجودو معروف تھا ، اور کم از کم اس زمانے میں معروف تھا جس زمانے میں مذکورہ کتابیں عالم وجود میں آئیں ۔
------------------------------