ابراہیم اللقانی ا پنی کتاب عمدۃ المرید شرح جوہرۃ التوحید میں لکھتے ہیں :
’’ قد حدث فی أوائل القرن الحادی عشر وقبیلہ بمدۃ قلیلۃ ‘‘ ۱؎
ترجمہ : ’’گیارہویں صدی ہجری کے اوائل اور ا س سے تھوڑی مدت پہلے اس کا وجود ہوا ‘‘ صاحب مجالس الابرار نے بھی سنہ کی تعیین تو نہیں کی لیکن اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے چنانچہ وہ رقم طراز ہیں :
’’ اور جن کاموں میں بالکل کوئی فائدہ نہیں ان میں سے ایک حقّہ بھی ہے جو آج کل کفار کی طرف سے جو اہل ایمان کے دشمن ہیں نکلا ہے ، اور اس کے پینے میں تمام خلقت خاص و عام مبتلا ہے ، چنانچہ حقّہ گیارہویں قرن کے اول میں نکلا ، اور تمام لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا فتنہ ہوگیا کہ اس کا استعمال تمام شہروں میں مردوں اور عورتوں اور بچوں میں پھیل گیا ‘‘ ۲؎
مذکورہ بالا اہل علم نے تمباکو کی جو تاریخ بتانے کی کوشش ہے اس میں تقریباً سب کا مدعا ایک ہی ہے ۔
شمالی افریقہ میں بھی تمباکو کی رسائی مذکورہ بالا تاریخ اور اس کے گردوپیش میں ہوئی ہے ، مراکش میں مالی کے راستے ۱۰۰۱ھ (مطابق ۱۵۹۲ء و ۱۵۹۳ء ) میں آیا ، اور فارس میں ۱۰۰۷ھ میں ، یعنی اس کے چھ سال بعد ، اس کے بعد سارے مغرب عربی میں پھیل گیا ۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ مغرب عربی میں تمباکو کی رسائی جنوب سے ہوئی ہے ۔ ابراہیم اللقانی کے قول سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ۔ انہوں نے اپنے رسالے میں لکھا ہے کہ پہلے پہل تمباکو کا وجود ۱۰۰۵ھ میں ٹمبکٹو شہر میں ہوا جو اس وقت مالی کے تابع ہے ۔
مصر میں تمباکو کی آمد ۱۶۱۱ء میں ہوئی جیسا کہ اسحاقی نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے ، لقانی کے بقول احمد بن عبد اللہ خارجی پہلے پہلے تمباکو مصر میں لایا تھا ۔
------------------------------