(JEAN NICOT)کی توجہ اس طرف مبذول ہوئی او ر اس نے بطور زینت اس کے پودے لگائے اور اپنے اوپر اس کا طبی ّ تجربہ بھی کیا جس سے اس کو اندازہ ہو ا کہ اس میں ہر مرض کی دوا ہے ، اسی اثنا میں فرانس کی ملکہ (CATHERINE DE MEDICEIS)درد سر میں مبتلا ہوئی تو جان نیکوٹ نے اس کا پودا ملکہ کے علاج کے لیے بھیجا بعد میں اس نے اس کے بیج بھی فرانس بھیجے جہاں اس کی کاشت ہونے لگی اور لوگ مختلف طریقوں سے اس کا بکثرت استعمال کرنے لگے وہیں سے تمباکو یورپ کے دیگر ملکوں میں پہونچ گیا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جس شخص نے سب سے پہلے تمباکو سے اہل یورپ کو روشناس کرایا ہے وہ اسپین کا فرانسیس ہونڈ یز نامی ایک ڈاکٹر ہے جس کو اسپین کے بادشاہ فلیپ ثانی نے میکسیکو ایک اطلاعاتی اور تحقیقاتی مہم پر بھیجا تھا بعض مورخین کے بقول ٹھیچر پہلا شخص ہے جس نے پرانی دنیا خصوصاً یورپ کو تمباکو سے روشناس کرایا۔ ان کا بیان ہے کہ یہ شخص کولمبس سے بھی ایک صدی قبل ۱۳۹۲ ء میں ہندوستان کی تلاش میں جہاز رانی کرتا ہوا امریکہ پہونچ گیا تھا۔
انسا ئیکلو پیڈیا برٹانیکا کے مطابق درج ذیل ملکوں اور تاریخوں میں اس کی کاشت شروع ہوئی ہے۔ فرانس ۱۵۵۶ء پر تگال ۱۵۵۸ء اسپین ۱۵۵۹ء اور انگلینڈ ۱۵۵۶ء یورپ کے باہر اس کی پیداوار کی شروعات کی ایسی کوئی شہادت نہیں ملتی ہے لیکن جن یورپیوں نے امریکہ میں سکونت اختیار کی انہوں نے مندرجہ ذیل جگہوں اور تاریخوں میں ا س کی پیدا وار شروع کی۔ سانٹوڈ ومینگو (SANTO DOMINGO)۱۵۳۱ ء کیوبا (CUBA)۱۵۸۰ء برازیل (BRAZIL)۱۶۰۰ء جیمس ٹائون (JAEMS TOWN)اور ورجینیا (VIRGINIA)۱۶۱۲ ء اورمیری لینڈ (MARYLAND) ۱۶۳۱ء بہر کیف تمباکو امریکہ سے پہلے پہل اسپین آیا اس کے بعد یورپ کے سارے ممالک میں عام ہو گیا اور یورپ ہی کے راستے ترکی، عرب ممالک ، افریقہ ، ایران، ہندوستان ، جاپان ، روس، اور دنیا کے بقیہ ممالک میں اس کی رسائی ہوگئی اور اس وقت تقریباًسوممالک میں اس کی باقاعدہ کاشت ہو تی ہے۔