فی ’’ التھذیب ‘‘ والجوھری فی ’’ الصحاح ‘‘ والمجد فی ’’ القاموس ‘‘ وسبقھم امام العارفین أبو حنیفۃ الدینوری فی کتاب النبات ‘‘ ۱؎
ترجمہ : ’’ بہت سے معاصرین اور اگلے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ درخت غیر معروف ہے ، نہ تو اہل عرب اس سے آشنا تھے اور نہ ہی اس کا تذکرہ کسی نے اپنی کتاب میں کیا ہے ، یہ دعویٰ حقیقت سے دور ہے ، بھلا یہ دعویٰ کیسے درست ہوسکتاہے جب کہ بہت سے ائمہ فن نے اس کو ذکر کیا ہے ، مثلاً ابن درید نے ’’ الجمھرۃ ‘‘ میں ازہری نے ’’التہذیب ‘‘ میں ، جوہری نے ’’الصحاح ‘‘ میں ، مجد الدین فیروز آبادی نے ’’القاموس ‘‘ میں اور ان سے پہلے امام العارفین ابو حنیفہ دینوری نے کتاب النبات میں اس کا تذکرہ کیا ہے ‘‘
نیز اپنے موقف کی تائید میں تابط شرا کا شعر :
کانما حثحثوا حصاً قوادمہ أو أم خشفٍ بذی شث وطبّاق
پیش کرکے اس کی شرح میں اہل لغت کے اقوال نقل کیے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ مذکورہ شعر میں لفظ ’’ طبّاق ‘‘ سے تمباکو کا درخت مراد ہے ، لیکن عام محققین زبیدی کی اس رائے سے متفق نظر نہیں آتے ، حالانکہ طباق کو نبت یا شجر ہی سے تعبیر کیا گیا ہے ، اور اسکے جو خواص ابوحنیفہ دینوری نے لکھے ہیں تمباکو کے خواص سے ملتے جُلتے ہیں ، مجمع اللغۃ العربیۃ مصر کی ڈکشنری المعجم ا لوجیز: صفحہ ۳۸۶ میں صاف اور واضح طور پر الطباق کی تشریح الدخان ( تمباکو ) سے کی گئی ہے ، چنانچہ اس میں مذکور ہے ’’ الطباق : الدخان ، وھو نبات ‘‘ نیز علی الاجھوری المصری نے بھی لکھا ہے کہ الدخان کا نام طب کی کتابوں میں الطباق مذکور ہے ۔ ۲؎
------------------------------