صرف یہ نہیں کہ کسی دھار دارہتھیاریا کسی دوسرے اسلحے کے ذریعہ قتل کیا جائے بلکہ اس کے معنی اس سے کہیں زیادہ وسیع ہیں ، کوئی بھی عمل جو جسم کو کمزور کرتا ہویا امراض کا سبب بنتا ہووہ صریحاً اللہ کے فرمان کی خلاف ورزی ہے،اور تمباکو نوشی بلاشبہ ایسا ہی عمل ہے،جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بن سکتاہے ۔ ارشاد نبوی ہے:
’’ومن شرب سماً فقتل نفسہ فھو یتحساہ فی نار جھنم خالداً مخلداً فیھا أبداً‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ جس نے زہر کھا کر اپنے کو قتل کیا وہ زہر جہنم کی آگ میں پیتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ اس میں پیے گا ‘‘ ۔
اگر زہریلی شے دوسرے کو استعمال کرانے کا سبب بنتا ہے اور وہ شخص ہلاک ہوجاتاہے تو یہ قتل کے مساوی ہوگااس کا خون اس کے سر جائے گا جس نے اس شخص کے لیے سامان ہلاکت مہیا کیا لہٰذا اس شخص سے محاسبہ ہونا چاہیے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’من أجل ذلک کتبنا علی بنیٓ اسرآئیل أنہ من قتل نفساً بغیر نفس أو فساد فی الأرض فکأنما قتل الناس جمیعاً ومن أحیاھا فکأنما أحیا الناس جمیعاً ‘‘(المائدہ:۳۲)
ترجمہ: ’’ اسی بنا پر ہم نے بنی اسرائیل کے لیے یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جس نے کسی کو قتل کیا جب کہ وہ (مقتول)کسی کو خون کرنے یا زمین میں فساد برپا کرنے کا مرتکب نہیں ہوا تھا،اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کردیااور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کی جان بچائی ‘‘۔
------------------------------