تعالیٰ: ’’ ولا تلقوا بأیدیکم إلی التھلکۃ ‘‘ فھذہ الآیۃ بعموم نصھا تقتضی النھی عن کل فعل یؤدی بصاحبہ إلی التھلکۃ ،ویدخل فی ذلک الدخان لماسنبینہ بعد ، فقال ﷺ (لا ضرر ولا ضرار ) فھذا نفی مراد منہ النھی والتحریم لکل ما یضر النفس أو الغیر ، وتناول الدخان یضر النفس بیقین وکل ما یضر النفس حرام نصاً وعقلاً ۱؎
’’اسلام میں احکام کے لیے قرآن وسنت دو بنیادی ماخذ ہیں ، ان دونوں میں جو کچھ وارد ہے وہ تمباکو کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں ، کیونکہ تمباکو صحت کے لیے فوری طور پر یا انجام کار ضرر رساں ہے اور جو چیز ایسی ہوگی وہ تمام شریعتوں میں حرام ہوگی اور خاص طور سے شریعت اسلام میں ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے (اور نہ ڈالو اپنی جان کو ہلاکت میں ) تو یہ آیت اپنے نص کے عموم سے اس فعل سے روکتی ہے جو صاحب فعل کو ہلاکت تک پہنچادے، اور اس میں تمباکو داخل ہے جیسا کہ ہم بعد میں بیان کریں گے ، اور آپ ﷺ کا ارشاد ہے (نہ اپنے کو نقصان پہنچانا جائز ہے اور نہ دوسرے کو ) تو یہ نفی ہے جس سے ہر اس چیز کو جو جان کو یا دوسرے کو نقصان پہنچائے ،منع کرنا اور حرام قرار دینا مقصد ہے ، اور تمباکو استعمال کرنا یقینی طور پر جان کے لیے مضر ہے اور ہر وہ چیز جو جان کے لیے ضرر رساں ہو وہ نص اور عقل کی رو سے حرام ہوگی ‘‘۔
------------------------------