خرچ کرنا اسراف میں سے ہے اور اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے ،چنانچہ فرماتے ہیں (اور اسراف نہ کرو بیشک وہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا) اور جب شیطان انسان کو بہکائے اور وہ ان دونوں کو پی بیٹھے تو اس نے برا کام کیا ،اس پر توبہ و استغفارکرنا لازم ہے تاکہ اللہ اسے معاف کردے ، اور اس پر مہر بان ہوجائے ، اگر اس سے ویسی حرکت حج یا عمرہ میں سرزد ہوجائے تو اسکا حج یا عمرہ فاسد نہیں ہوگا، وصلی اللہ علی نبینا محمد و آلہ و صحبہ وسلم ‘‘۔
الشیخ الاکبر محمود شلتوت سابق شیخ الازھر جو عھد شباب سے تمباکو نوشی کے عادی تھے لیکن انہوں نے شرعی قواعد و ضوابط کو ملحوظ رکھتے ہوئے تحریم ہی کو ترجیح دیا ،چنانچہ وہ تحریر فرماتے ہیں :
’’إذا کان التبغ لا یحدث سکراً ولا یفسد عقلاً فان لہ آثاراً ضارۃ یحسھا شاربہ فی صحتہ ، و یحسھا فیہ غیر شاربہ ، وقد حلل الأطباء عناصرہ وعرفوا فیھا العنصر السام الذی یقضی ۔و إن کان ببطء۔ علی سعادۃ الانسان وھنائہ و إذن فھو ولا شک أذی وضار والایذاء والضرر خبث یحظر بہ الشیٔ فی نظر الاسلام‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’جب تمباکو نشہ نہیں پیدا کرتا ،اور عقل کو خراب نہیں کرتا تو اس کے ضرر رساں اثرات تو ہیں ہی جسے تمباکو نوش اپنی صحت میں محسوس کرتا ہے ، اور تمباکو نوشی نہ کرنے والا بھی وہ اثرات محسوس کرتا ہے ڈاکٹروں نے تمباکو کے عناصر کا تجزیہ کیا اور انکے اندر زہریلا عنصر
------------------------------