وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے جو صحت ومال کو نقصان پہنچائے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے (نہ اپنے کو نقصان پہنچاناشریعت میں جائز ہے اور نہ دوسرے کو ) لہذا ہم تمباکو پینے اس کو درآمد بر آمد کرنے اور اسکی تجارت کرنے کو حرام سمجھتے ہیں واللہ اعلم ‘‘
دارالافتاء ریاض سے متعدد فتاوی جاری ہوچکے ہیں ایک فتوی جس کا نمبر۱۸۷؍اور تاریخ اس کی ۴؍۲؍۱۴۰۲ھ ہے ذیل میں نذر قارئین ہے:
’’شرب السجائروالشیشۃ حرام لما فی ذلک من الضرر، وقد قال النبیﷺ(لاضرر ولا ضرار) ولأنھما من الخبائث، وقد قال اللہ تعالی (ویحل لھم الطیبات ویحرم علیھم الخبآئث) وإنفاق المال فی ذلک من الاسراف، وقد نھی اللہ تعالی عن ذلک فقال(ولا تسرفواط إنہ لا یحب المسرفین) وإذا لعب الشیطان بالانسان فشربھما فقد أساء و علیہ التوبۃ والاستغفار عسی أن یغفراللہ لہ و یتوب علیہ، وإذا حصل ذلک منہ فی حج أو عمرۃ لم یفسد حجہ ولا عمرتہ وصلی اللہ علیٰ نبینا محمد و اٰلہ و صحبہ و سلم‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ سگریٹ اور حقہ پینااس میں ضرر ہونے کی وجہ سے حرام ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے (نہ اپنے کو نقصان پہنچانا جائز ہے نہ دوسرے کو )اور اس وجہ سے بھی کہ وہ دونوں خبائث میں سے ہیں ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے (اور حلال کرتاہے ان کے لیے سب پاک چیزیں اور حرام کرتاہے ان پر گندی چیزیں ) اور اس میں مال
------------------------------