ھذا شأنہ فھو مضر بلا شک وإذا عرفت ھذا ظھر لک أن إضرارہ عاجلاً ھو الدلیل علی عدم إباحۃ أکلہ وشرب دخانہ‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ تمباکو خوری اور تمباکو نوشی بلا شبہ نقصان دہ ہے فوری طور پر اسکا نقصان دہ ہوناظاہر ہے پوشیدہ نہیں ، اگر اس میں کسی کو شک ہو تو درہم کے ایک چوتھائی یا چھٹے حصہ کی مقدارتمباکو کھاکر دیکھ لے اس کو چکر آنے لگے گا،حواس میں خلل آجائیگا ،اور نفس بے چین ہوجائیگا اور وہ دین ودنیا کا کوئی کام نہیں کرپائیگا،بلکہ نہ کھڑا ہوسکتاہے ،نہ چل سکتاہے ، جس چیز کی یہ حالت ہووہ بلا شک وشبہ نقصان دہ ہے، فوری طور پر اسکا نقصان دہ ہونا اس کے خوردونوش کے ناجائز ہونے کی دلیل ہے‘‘۔
٭ شیخ الحدیث مولاناعبیداللہ رحمانی مبارکپوری صاحب مرعاۃ المفاتیح تمباکو سے
متعلق ایک استفتاء کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں :
زردہ ، تمباکو کھاناپینا اس کا منجن استعمال کرنا یا ناک میں اسکا سڑکنااور سونگھنا میرے نزدیک جائز نہیں ہے اور نہ اس کی تجارت کرنی ٹھیک ہے
اولاً : اس لیے کہ اس کا استعمال تمام اطباء کے نزدیک بالاتفاق مضر صحت ہے ، اور صحت کو خراب کرنے والی چیزوں کا استعمال شرعا حرام ہے ۔
ثانیاً:اس لیے کہ تمباکو کھانے اور پینے والے کے منہ میں بدبو پیدا
------------------------------