ہوجاتی ہے اور جس سے اپنی بغل میں کھڑے ہونے والے نماز ی کو اذیت وتکلیف پہنچتی ہے ،نیز مسجد میں ایسی بدبودار چیز کے ساتھ جانا ٹھیک نہیں ہے ۔
ثالثاً:اس وجہ سے کہ تمباکو کا استعمال کھلا ہوا اسراف وتبذیر ہے اور اسراف وتبذیر شرعا حرام ہے ۔
رابعاً:اس لیے کہ تمباکو کھانا پینابدن میں سستی اور سر میں چکر اور عقل میں فتور نیز خدر(بے حسی) کا اثر پیدا کرتا ہے ،اور آنحضرت ﷺ نے مسکر کی طرح مفتر سے بھی منع فرمایاہے۔حدیث میں ہے ’’ نھی عن کل مسکر و مفتر‘‘ جو مولوی صاحبان بیڑی سگریٹ اور حقہ پیتے ہیں ،یا پان کے ساتھ زردہ تمباکو استعمال کرکے عورتوں کی طرح اپنامنہ اور ہونٹ لال کرتے ہیں اور ادھر ادھر یہاں وہاں پیک تھوک کر زمین لال کرتے ہیں اور گندگی پیدا کرتے ہیں وہ اپنے فتوے اور عمل کے ذمہ دار ہیں ،ھداھم اللہ تعالی
ھذا ما ظھرلی والعلم عنداللہ
أملاہ عبیداللہ الرحمانی المبارکفوری
۲۶؍۸؍۱۴۰۷ھ
(ماخوذ از ’’ تمباکو ، زہر قاتل ‘‘ ص ۹۶)
٭