ہیں ان میں اصل اباحت نہیں ہے ،فتح البیان کی عبارت منقولہ میں لفظ’’من غیر ضرر‘‘اس مدعا پر صاف دلالت کرتا ہے،اور معلوم ہوا کہ تمباکو ایک مضر شے ہے ،پس تمباکو اس مسئلہ کے تحت میں داخل ہوکر مباح نہیں ہوسکتا۔ ھذا ما عندی واللہ تعالی أعلم کتبہ محمد عبدالرحمن المبارکفوری عفا اللہ عنہ‘‘
سید نذیر حسین (فتاوی نذیریہ ج۲ص ۵۰۴،۵۰۵)مطبوعہ دلی پرنٹنگ ورکس دلی)
٭ مولانا ثناء اللہ امرتسری ؒ(متوفی ۱۹۴۸ء)نے تمباکو نوش امام کے بارے میں ایک سوال پر درج ذیل فتوی جاری کیا :
’’ تمباکو پینا منع ہے حدیث شریف میں ہے’’ نھی رسول ﷺ عن المفتر ‘‘ یعنی مفتر چیز سے آنحضرت ﷺ نے منع فرمایا ہے امام جماعت کو ترک کرنا چاہیے،اگر وہ نماز پڑھائے تو نماز ہوجاتی ہے‘‘واللہ اعلم‘‘
(فتاوی ثنائیہ ج۱ ص۳۲۹، مطبوعہ مکتبہ اشاعت دینیات، مومن پورہ، بمبئی )
٭ شیخ الحدیث مولا نا محمد عبدالرحمن محدث مبارکپوری دو ٹوک الفاظ میں درج ذیل فیصلہ فرماتے ہیں :
’’وأکل التنباک و شرب دخانہ مضر بلا مریۃ و إضرارہ عاجلاً ظاھر غیر خفی و إن کان لأحد شک فلیأکل منہ وزن ربع درھم أو سدسہ ثم لینظر کیف یدور رأسہ و تختل حواسہ ویتقلب نفسہ بحیث لا یقدر علیٰ أن یفعل شیئاً من أمور الدنیا أو الدین بل لا یستطیع أن یقوم أو یمشی ، وما