کرتاہے ، تمباکو نوشی کے بارے میں کتاب و سنت میں اگرچہ کچھ نہیں آیا ہے ۔ اس لیے کہ وہ بعد میں عام ہوا ہے ۔ لیکن جو بات واضح ہے وہ یہ کہ تمباکو پینے والا اللہ کی نافرمانی کرنے والا ہے ۔
تمباکو استعمال کرنے میں صحت کی خرابی ہے اور یہ ایسی بات ہے کہ میرے خیال میں اس بارے میں ڈاکٹروں میں کوئی اختلاف یا اشکال نہیں ہے ، اگر ان میں سے کوئی یہ دعویٰ کرتاہے کہ وہ مضر صحت نہیں ہے تو یہ باطل دعویٰ ہے ۔جسکی حقیقت حال سے تردید ہوتی ہے ‘‘۔
شیخ محمد بن صالح عثیمین تمباکو کی حرمت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ التدخین حرام علی ما یقتضیہ ظاھر القرآن والسنۃ، و الاعتبار الصحیح ، أما القرآن فقولہ تعالیٰ ( ولا تلقوا بأیدیکم إلی التھلکۃ ) أی لا تفعلوا سبباً یکون فیہ ھلاککم ووجہ دلالتھا أن شرب الدخان من الالقاء بالید الی التھلکۃ ، وأما من السنۃ فقد ثبت عن رسول اللہ ﷺ أنہ نھی عن إضاعۃ المال ، و إضاعۃ المال صرفہ فی غیر فائدۃ ، ومن المعلوم أن صرف المال فی شراء الدخان صرف لہ فی غیر فائدۃ، بل صرف لہ فیما فیہ مضرۃ ، و من أدلۃ السنۃ أیضا ما جاء عن رسول اللہ ﷺ ولا ضرر ولا ضرار) فالضرر منفی شرعاً سوائً کان ذلک الضرر فی البدن أو فی العقل أو فی المال ، و من المعلوم أن شرب الدخان ضرر فی البدن و فی المال ، و أما الاعتبار الصحیح الدال علی تحریم شرب الدخان فلأن شارب الدخان یوقع نفسہ فیما فیہ مضرۃ و