قلق و تعب نفسی والعاقل لا یرضی لنفسہ بذلک‘‘۔۱؎
ترجمہ : ’’تمباکو نوشی ظاہرقرآن وسنت وعقل کی روشنی میں حرام ہے ، رہا قرآن تو اللہ تعالی کا ارشاد ہے (اور نہ ڈالو اپنی جان کو ہلاکت میں )یعنی ایسا کام نہ کرو جو تمہاری ہلاکت کا سبب بنے ،اس آیت سے وجہ استدلال یہ ہے کہ تمباکو نوشی جان کو ہلاکت مین ڈالنا ہے ،اور سنت سے دلیل یہ ہے کہ رسول ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے ،اور مال کو ضائع کرنے کا مطلب ہے کہ اسے بے فائدہ خرچ کرنا،اور یہ معلو م ہے کہ تمباکو خریدنے کے لیے ما ل خرچ کرنا مال کو بے فائدہ خرچ کرنا ہے بلکہ اسکو ایسی جگہ خرچ کرنا ہے جس میں نقصان ہے ،اور سنت ہی سے ایک دلیل یہ ہے کہ رسول ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا(نہ اپنے کو نقصان پہنچانا جائز نہ دوسرے کو )تو ضرر پہنچانا شرعا ممنوع ہے خواہ ضرر بدن میں ہو یا عقل میں یا مال میں ،اور یہ معلوم ہے کہ تمباکو نوشی کرنے میں بدن و مال کا ضرر ہے ، اور تمباکونوشی کی حرمت کی عقلی دلیل یہ ہے کہ تمباکو نوش اپنے کو ایسی چیزمیں مبتلا کررہاہے جس میں نقصان بے چینی اور نفسیا تی تکلیف ہے ،اور عقلمند شخص اپنے لیے اسے پسند نہیں کرسکتا ‘‘۔
شیخ ابوبکر جزائری نے تمباکوکی حرمت پر ایک رسالہ بعنوان ’’ التدخین مادۃ و حکماً ‘‘ تالیف کیا ہے جو مطابع سحر جدہ سے ۱۴۰۱ھ میں شائع ہوا ہے اس کتاب میں انہوں نے تمباکو پر تفصیلی طور پر روشنی ڈا ل کراسے حرام قرار دیا ہے ، اور یہ
------------------------------