واللہ سبحانہ تعالی إنما أباح لعبادہ الطیبات من المطاعم والمشارب وغیرھا ، وحرم علیھم الخبائث ، قال سبحانہ وتعالیٰ (یسألونک ماذٓا أحل لھم قل أحل لکم الطیبات) وقال سبحانہ فی وصف نبیہ صلی اللہ علیہ وسلم فی سورۃ الأعراف (یأمرھم بالمعروف وینہاھم عن المنکر و یحل لھم الطیبات ویحرم علیھم الخبآئث) والدخان بأنواعہ کلھا لیس من الطیبات بل ھو من الخبائث ، وھٰکذا جمیع المسکرات کلھا من الخبائث ، والدخان لا یجوز شربہ و لا بیعہ و لا التجارۃ فیہ کالخمر‘‘۔ ۱؎
ترجمہ: ’’ تمباکو خبیث(گندا)ہونے اور بہت سے نقصانات پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے بندوں کے لیے کھانے پینے وغیرہ کی پاکیزہ چیزوں کو حلال کیا ہے ،اور ان پر گندی چیزوں کو حرام قراردیا ہے ۔اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے (وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز انکے لیے حلال ہے،کہہ دے تم کو حلال ہیں پاک چیزیں (المائدہ:۴)اور سورہ اعراف(آیت نمبر ۱۵۷)میں اپنے نبی کا وصف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں (وہ حکم کرتا ہے انکو نیک کام کا اور منع کرتا ہے برے کام سے اور حلال کرتا ہے انکے لیے سب پاک چیزیں اور حرام کرتا ہے ان پر گندی چیزیں )اور تمباکو اپنی تمام تر قسموں کے ساتھ طیبات (پاکیزہ )چیزوں مین سے نہیں ہے بلکہ وہ
------------------------------