شوھد موت ، غشی وأمراض عسرۃ ،کالسعال المؤدی إلی مرض السل الرئوی ومرض القلب والموت والسکتۃ القلبیۃ وتقلص الأوعیۃ الدمویۃ بالأطراف ، وغیر ذلک مما یحصل بہ القطع العقلی أن تعاطیہ حرام ، فان العقل الصریح کما یقضی ولا بد بتعاطی أسباب الصحۃ والحصول علی المنافع کذلک یقضی حتماً بالامتناع من أسباب المضار والمھالک والمبالغۃ فی مباعدتھا، لا یرتاب فی ذلک ذولب ألبتۃ ، ولا عبرۃ بمن استولت الشبھۃ والشھوۃ علی أداۃ عقلہ فاستعبدتہ و أولعتہ بالأوھام والخیالات حتی بقی أسیراً لھواہ مجانباً أسباب رشدہ وھداہ ‘‘ ۱؎
ترجمہ : ’’ جب تمباکو استعمال کرنے والے کی عقل جسم اور صحت کا نقصان ، تجربہ ، مشاہدہ اور تواترسے معلوم ہوچکا ہے ،اس سے موت ، بیہوشی،امراض پیچیدہ،کھانسی ،جوٹی بی کا سبب ہو ،مرض قلب ہارٹ اٹیک سے موت،خون کی رگوں کا سکڑناوغیرہ مشاہدہ میں آچکا ہے ،تو عقل قطعی یہ فیصلہ کرتی ہے کہ اس کا استعمال حرام ہے ،کیونکہ عقل ،صحت کے اسباب اور منافع کے حصول کے تقاضے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ اور ہلاک کرنے والے اسباب سے دور رہنے کا بھی تقاضا کرتی ہے ،کوئی عقل مند اس سے انکار نہیں کرسکتا،جس کی عقل پر شہوت اور شبہات غالب ہوکر اس کو غلام بناچکے ہوں ،وہ اوہام اور خیالات کا دلدادہ ہو اپنی بھلائی اورہدایت کے اسباب سے بے
------------------------------