ﷺ نے نشہ آور اورسست کرنے والی چیز سے منع فرما یا ہے ،ثانیاً یہ کہ وہ اس کے نزدیک جواس کا عادی نہیں ہے بدبودار اور گندہ ہے،علماء نے اللہ تعالی کے قول (ویحرم علیھم الخبآئث)سے اس کے حرام ہونے پر استدلال کیا ہے ،لیکن جو اس کا عادی ہوجاتاہے اس کو گندا نہیں سمجھتا،جیسا کہ گبریلا پاخانہ کو گندا نہیں سمجھتا ‘‘
شیخ عبد الرحمن بن ناصرسعدی نے ایک سوال کے جواب میں تمباکو کے استعمال کو واضح طور پر ان الفاظ میں حرام قرار دیا ہے :
’’و أما الدخان شربہ والاتجار بہ والاعانۃ علیٰ ذلک فھو حرام ، لا یحل لمسلم تعاطیہ شرباً واستعمالاً واتجاراً ، وعلیٰ من کان یتعاطاہ أن یتوب إلی اللہ توبۃ نصوحاً ‘‘ ۱؎
’’رہا تمباکو تو اس کا پینا ،اس کی تجارت کرنا، اور اس کے فروغ میں کسی طرح کی مددکرنا یہ سب حرام ہے کسی مسلمان کے لیے اس کا پینا ،کسی بھی طرح سے استعمال کرنا اور تجارت کرنا جائز نہیں اور جو شخص اسے استعمال کررہا ہے اس کو اللہ سے سچی توبہ کرلینا ضروری ہے‘‘۔
سعودیہ کے سابق مفتی ٔ اعظم شیخ محمدبن ابراہیم آل الشیخ ؒنے تمباکو سے متعلق اپنے مختصر رسالے میں نقل صحیح اورعقل صریح اور کلام اطباء کے ذریعہ تمباکو کی حرمت ثابت کی ہے ، چانچہ عقل صریح کے تحت فرماتے ہیں :
’’ فلما علم بالتواتر والتجربۃ والمشاہدۃ مما یترتب علیٰ شاربہ غالباً من الضررفی صحتہ و جسمہ وعقلہ ، و قد
------------------------------