ورائحتہ الکریھۃ وبذل المال فیما لا فائدۃ فیہ، فلا تغتر بأقوال المبیحین فکل یؤخذ من قولہ ویترک إلا رسول اللہ ﷺ‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ تمباکو کو مباح کہناایک طرح کی بکواس ہے ،لہذا انسان اس پر اعتماد نہ کرے ،کیوں کہ تمباکو کا نقصان مشاہدہ کیا جاتا ہے ،اور اس کا جسم کو بے حس کردینامحسوس کیا جاتاہے ، اور اس میں بدبو ہے ،اور مال کا بے فائدہ خرچ کرنا ہے ،لہذا تم مباح کہنے والوں کے دھوکے میں نہ پڑنا ،اس لیے کہ ہر شخص کا قول اختیار کیا جاتا ہے (اگر شرع کے موافق ہو )اور ترک کردیا جاتاہے (اگر شرع کے مخالف ہو )مگر رسول ﷺ کا ارشاد‘‘ ۔
شیخ عبداللہ بن شیخ محمد بن عبدالوھاب تمباکو نوشی کے بارے میں جواب دیتے ہوئے مسکر کے حرام ہونے کے دلائل اور اسکار کی تعریف میں علماء کے اقوال ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ :
’’و بما ذکرنا من کلام رسول اللہ ﷺ و کلام أہل العلم یتبین لک تحریم التتن الذی کثر فی ھذا الزمان استعمالہ ، و صح بالتواتر عندنا والمشاھدۃ اسکارہ فی بعض الأوقات، خصوصاً إذا أکثر منہ أو أقام یوماً أو یومین لا یشربہ ثم شربہ فانہ یسکر ویزیل العقل حتی إن صاحبہ یحدث عند الناس ولا یشعر بذلک ‘‘ ۱؎
------------------------------