نکل جانا ،اس کی امامت ،اسکی گواہی اور اسکی محبت بلا ضرورت جائز نہیں ،اور ضرورتیں ممنوع چیزوں کو مباح کردیتی ہیں ، اور مسلمانوں پر واجب ہے کہ تمباکو استعمال کرنے سے لوگوں کو سختی سے منع کریں ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے (بے جا خرچ نہ کرو،بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسندنہیں کرتا)نیز ارشاد فرمایا (اور کھاؤاور پیو اور بے جا خرچ نہ کرو ،بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا)اور جس سے اللہ محبت نہ کرے تو اللہ کا اس سے بغض ثابت ہے ،اور تمباکو نوش انتہائی درجہ کا بے جا خرچ کرنے والا ہے‘‘
صالح البلیہی ’’ زاد المستنقع ‘‘ کے حاشیے میں جس کا نام ’’ السلسبیل فی معرفۃ الدلیل ‘‘ ہے تمباکو پرکلام کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہتے ہیں کہ وہ مخدر ہے ،اور مسکر ہے اور بدن کے لیے ضر ررساں ہے ، اور اس میں مال کا زیاں بھی ، اور یہ طیبات میں سے نہیں ہے ۱؎
احمد بن مفلح حنبلی دمشقی سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اس کے استعمال سے منع کیا اور یہ بتایا کہ تمباکو نوشی اہل فجور کا شیوہ ہے ،اللہ سے ڈرنے والااس کے جوازکا قائل نہین ہوگا ۲؎
محمد بن مانع جو قطر کے جید علماء میں سے تھے ،غایۃ المنتہی کے حاشیے میں تحریر فرماتے ہیں :
’’إن القول باباحۃ الدخان ضرب من الھذیان فلا یعول علیہ الانسان لضررہ الملموس وتخدیرہ المحسوس
------------------------------