ومغلظ خون لکھا ہے۔
حکیم میر محمد مومن نے تحفۃ المؤمنین میں مورث سدہ وخفقان، مکدر حواس، مضر دل و دماغ وآشامیدنش از سموم تحریر فرمایا ہے۔
تمباکو کا داخلی استعمال اور اُس کا دھواں خارجی استعمال کے مقابلہ میں زیادہ مضر ہے ، گرم وسرد مزاجوں میں قبول اثر کے مطابق نقصان کا ظہور جلد یا بدیر ہوتاہے ، طب یونانی میں تمباکو دواء ًوعلاجاً استعمال میں آتی ہے ، لیکن ضرورت کی حد تک مختصر وقت کے لیے نقصان وجزء مضر کی اصلاح کرتے ہوئے استعمال کا مشورہ دیا جاتاہے ، تمباکو کے دواء ً اثرات میں تخدیر بھی ہے ، اس لیے بعض اورام و دردوں کی تسکین کے لیے ضماداً یا دلو کاً کام میں لایا جاتاہے ۔آماس لثّہ ودرد میں فلفل سیاہ ونمک کے ساتھ ملنے اور رال کے ساتھ بہا دینے کی ہدایت کی جاتی ہے ۔ دل دادگان وفریفتگان تمباکو مختلف شکلوں سے نوش جان کیا کرتے ہیں ، پہلے صرف حقّہ تھا یا چلم تھی لیکن آج بیڑی ہے ، سگریٹ ہے، چُرٹ ہے ، ناس ہے گولی ہے ، سگار ہے ، زعفرانی زردہ ہے، زعفرانی پتّی ہے ،پان پراگ ہے، قوام ہے اور بھی بہت کچھ ہے ۔
جو چیز محبوب و مرغوب ہو ، مارکیٹ میں جسکی مانگ زیادہ ہو اُسے مختلف شکلوں ہی میں سامنے لایا جاتاہے ۔ اس شعبہ میں کام کرنے والے بیوٹی پارلرس کے مشوروں اور عمل سے جاذبیت وآراستگی پیدا کی جاتی اور عروسِ دلربا بناکر پیش کیا جاتاہے ، شکل و صورت جو بھی بنادی جائے ، تمباکو اورنیکوٹین Nicotineسے خالی نہیں ہوتی ۔ غوروفکر کی دنیا میں تو یہی کہا جائے گا ۔
بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش
من انداز قدت رامی شناسم
بازاروں میں گلیوں اور کوچوں تک میں مل جانے والا یہ سلو پائیزن ہرتنبولی سے حاصل ہوجاتاہے