کرنے کا جذبہ رکھنے والے کو اسے استعمال کرنا مناسب نہیں ‘‘
مفتی حضر موت سید عبدالرحمن بن محمد المشھور بھی حرمت کے قائل تھے،اپنی کتاب بغیۃ المسترشدین میں ر قم طراز ہیں :
’’التنباک معروف ، من أقبح الخلال إذ فیہ إذھاب الحال والمال ، ولا یختار استعمالہ أکلاً وسعوطاً أو شرباً لدخانہ ذو مروء ۃ من الرجال ، وقد أفتی بتحریمہ أئمۃ من أہل الکمال‘‘۱ ؎
ترجمہ: ’’تمباکو معروف چیز ہے ، اس کااستعمال بدترین فعل ہے ، اس لیے کہ اس میں جان ومال کا زیاں ہے،اسے کھاکر ،سونگھ کر یا پی کر بااخلاق شخص استعما ل نہیں کریگا اہل کمال ائمہ نے اس کی حرمت کا فتوی دیا ہے ‘‘
عبد اللہ بن علوی حداد نے متعدد مقامات پر اس کی حرمت پر روشنی ڈالی ہے ’تثبیت الفؤاد میں ان کے پوتے احمد بن حسن الحدادنے ان کا درج ذیل قول نقل کیا ہے:
’’إنہ إذا تعودہ الانسان یـتـغـیـر طـبـعـہ ، وعقلہ ، والأصح أنہ یحرم ، لأنہ یزیل العقل‘‘ ۲ ؎
ترجمہ: ’’ انسان کو جب تمباکو کی لت پڑجاتی ہے تو اس کے مزاج وعقل میں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے ، صحیح ترین بات یہ ہے کہ وہ حرام ہے ، اس لیے کہ وہ عقل کو زائل کردیتا ہے‘‘
عمر بن عبد الرحیم حسینی تمباکو کی حرمت پر تحریر فرماتے ہیں :
------------------------------