سلم لہ فانہ مفتر، وھو حرام لحدیث أحمد عن أم سلمۃ قالت: نھی رسول اللہ ﷺ عن کل مسکر ومفتر، قال : و لیس من الکبائر تناولہ المرۃ والمرتین ، ومع نھی ولی الأمر عنہ حرم قطعاً علی أن استعمالہ ربما أضر بالبدن ، نعم الاصرار علیہ کبیرۃ کسائر الصغائر‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ تمباکو جو ایک نئی چیز ہے ، دمشق میں ۱۰۱۵ھ میں وجود میں آیا ، اس کو پینے والا دعوی کرتا ہے کہ وہ نشہ آور نہیں ہے ،اس کی بات تسلیم کرلی جائے تو بھی وہ طبیعت میں سستی پیدا کرنے والا ہے ، اور وہ حرام ہے ،کیوں کہ امام احمد نے حضرت ام سلمہ کی روایت سے رسول ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ آپ نے ہر مسکراور مفتر سے منع فرمایا ہے ، غزی نے مزید کہا کہ تمباکو کا ایک دو مرتبہ استعمال کرنا گناہ کبیرہ نہیں ہے ، ولی الامر کے اس سے منع کرنے کی وجہ سے قطعاً حرام ہوجائیگا ، البتہ اس کا استعمال بدن کو نقصان پہنچا سکتا ہے ،ہاں اس کو پابندی سے استعمال کرنا گناہ کبیرہ ہے ، جس طرح تمام صغیرہ گناہ بار بار کرنے سے کبیر ہ ہوجاتے ہیں ‘‘۔
ابن حجر ہیتمی مکی اپنی کتاب ’’ تحذیر الثقات فی أکل الکفتۃ والقات ‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں :
’’إنہ لا ینبغی لذی مروء ۃ أو دین أو ورع أو زھد او تطلع إلی کمال من الکمالات أن یستعملہ ‘‘۲؎
ترجمہ: ’’صاحب اخلاق،دیندار، متقی وپرہیز گار نیز کسی چیز میں کمال حاصل
------------------------------