اللہ کی اس پہ لعنت ہو جس نے اسے ایجاد کیا،اس لیے کہ وہ قبیح بدعتوں میں سے ہے‘‘
محدث شام نجم الدین ابوالمکارم محمد بن محمدبن محمدبن محمد(چار مرتبہ)بن احمد بن عبد اللہ غزّی عامری شافعی نے اپنے والد کی منظوم کتاب (جو کبائر وصغائر کے بیان میں ہے) کی شرح میں تمباکو کو حرام قرار دیا ہے نیز اپنی دوسری کتاب حسن التنبہ لما وردفی التشبہ میں رقم طرازہیں :
’’و من ھنا علم أن استعمال التتن خلق شیطانی ، وھو مضر مخدر للبدن ، فینبغی أن یحرم والاستکثار منہ حرام بلا شک،ولا ضرورۃ فی استعمالہ، و ما یخیلہ الشیطان إلی مستعملیہ من الضرورۃ غلط منھم ، والدخان من حیث ھو مضر باتفاق العلماء‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’یہاں یہ معلوم ہوا کہ تمباکو کا استعمال شیطانی فعل ہے ، اور وہ بدن کے لیے ضرر رساں اور سن کرنے والا ہے،لہذا اسے حرام ہونا چاہیے،اس کو زیادہ استعمال کرنا بلا شبہ حرام ہے ،ویسے اسکے استعمال کی کوئی ضرورت بھی نہیں اورشیطان اس کے استعمال کرنے والوں کو جو ضرورت کا احساس دلاتا ہے ان کی غلطی ہے تمباکو اپنی ماہیت کے اعتبار سے باتفاق علماء ضرر رساں ہے‘‘
ان کے شاگرد اور الدرالمختار کے مؤلف نے ان کی درج ذیل عبارت نقل کی ہے:
’’والتتن الذی حدث وکان حدوثہ بدمشق فی سنۃ خمس عشرۃ بعد الألف یدعی شاربہ أنہ لا یسکر،و إن
------------------------------