ہے اس لیے کہ اس کو پینے والا ہر شخص اس بات پر متفق ہے کہ اس کے استعمال کے شروع میں تمباکو نوش کو اس کے مزاج کے مطابق طویل یا مختصر ناخوشگوار کیفیت طاری ہوتی ہے ۔اس کی حرمت پر میں نے دو کتابیں ایک طویل دوسری مختصر تالیف کی ہے ،دوسری کتاب کا نام ’’تحفۃ ذوی الادراک بحرمۃ تناول التنباک‘‘ہے۔
بعض کتابوں میں اس کتاب کا نام’’ تنبیہ ذوی الادراک‘‘ … مذکور ہے،یہی نام پچھلے صفحات میں گزرچکا ہے ۔
شافعی علما ء میں سے شہاب الدین احمد بن احمد بن سلامہ قلیوبی شافعی نے بھی تمباکو کو حرام قرار دیا ہے ۔
سلیمان بجیرمی شافعی نے الاقناع کے حاشیے میں فصل الأطعمۃ کے تحت متن(ویحرم ما یضر البدن أو العقل)کی شرح میں قلیوبی کا درج ذیل قول نقل کیا ہے :
’’و منہ یعلم حرمۃ شرب الدخان المشھور‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ اور اس سے مشہور ومعروف تمباکو پینے کی حرمت کا پتہ چلتا ہے ‘‘
خود سلیمان بن محمدبن عمر بجیرمی شافعی حرمت کے قائل تھے کیونکہ قلیوبی کا قول نقل کرکے انہوں نے خاموشی اختیار کی ہے لیکن مذکورہ حاشیے میں کتاب الصیام کے تحت تحریر کرتے ہیں :
’’و أما الدخان الحادث الآن المسمی بالتتن لعن اللہ من أحدثہ فانہ من البدع القبیحۃ‘‘ ۲؎
ترجمہ: ’’اور رہا تمباکو جو اس وقت وجود میں آیا ہے ، اور جسے تتن کہا جاتا ہے
------------------------------