سے ثابت ہوا‘‘ ۔
برہان الدین ابراہیم بن ابراہیم بن حسن لقانی مالکی مصری متوفی ۱۰۴۱ ھ الجوہر ہ کی شرح میں رقم طراز ہیں :
’’ حاصل الکلام أنہ قد اختلف العلماء الأعلام فی حرمۃ الدخان وکراھتہ وأقل درجاتہ الکراھۃ ومع وجود عدۃ من العوارض لاینتھی إلی درجۃ الاباحۃ أصلا ، ولا یقاس علی القھوۃ کما توھم البعض لأن شبھۃ أھل العذاب لا تخلو عن کراھۃ ، بخلاف القھوۃ فانہ لیس فیھا ھذا التشبہ ، وأیضا فیھا منافع بلا شک ، بخلاف الدخان ‘‘ ۱؎
ترجمہ: ’’ حاصل کلام یہ ہے کہ علمائے عظام کا حرمت تمباکو اور اسکی کراہت کے بارے میں اختلاف ہے ، اس کا کم از کم درجہ کراہت کا ہے اور چند عوارض کے پائے جانے کے ساتھ اباحت کے درجے کو قطعا نہیں پہونچے گا ۔ اور قہوہ پر اس کو قیاس نہیں کیا جائے گا جیسا کہ بعض کو وہم ہوا ہے ۔ اس لیے کہ اہل عذاب کی مشابہت کراہت سے خالی نہیں بخلاف قہوہ کے کیونکہ اس میں یہ مشابہت نہیں ہے ۔ اور اس میں بلاشبہ فائدے بھی ہیں بخلاف تمباکو کے ‘‘ ۔
انہوں نے تمباکو کی حرمت پر ایک مستقل کتاب نصیحۃ الاخوان فی اجتناب الدخانتا لیف کیا ہے ۔ جس میں علی اجھوری کی کتاب کا سخت جواب دیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں :
’’ وھذا الذی قررناہ یعنی من تحریم الدخان لا یرتاب
------------------------------