سرزمین بنا دیجئے ، اور اس کے مد اور صاع میں ہمارے لئے برکت عطافرمادیجئے، اور اس کے بخار کو مقام جحفہ میں منتقل فرما دیجئے ۔
تشریح: اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب ﷺ کی دعا قبول فرمائی ، اور مدینہ منورہ کی آب و ہوا نہایت عمدہ ہوگئی اس کی ہوا اور اس کی مٹی میں شفا ہے ، اس کی بھینی بھینی ہوا کے اثر سے معلوم ہوتا ہے جیسے دل پر شبنم کے پُر بہار قطرے گررہے ہوں، اُس کی گلیوں میں عجیب کیفیت ہے ، اور درودیوار میں عجیب بہار ہے ، آپ ﷺ کی دعا ء کے بعد مدینہ منورہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کو ایسا ہی محبوب ہوگیا جیسا کہ مکہ معظمہ تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ محبت ہوگئی، اور صاع اور مدمدینہ کے دو پیمانوں کے نام تھے، جن سے ناپ کر خرید و فروخت کرتے تھے،اور ابھی بھی اسی نام سے دو پیمانے معروف ہيں، جحفہ، رابغ کے قریب ایک بستی تھی، اس زمانہ میں وہاں یہودی رہتے تھے ، اس لئے مدینہ منورہ کے بخار کو وہاں بھیجنے کی دعا ء فرمائی ، مدینہ کی آب و ہوا تو عمدہ ہوگئی اور جحفہ ایسا اجڑا کہ اجڑ ہی گیا اور آج تک اجاڑ ہے، رسول کریم ﷺ نے ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ بال بکھرے ہوئے ایک سیاہ عورت مدینہ منورہ سے مہیعہ میں داخل ہوگئی، آپ ﷺنے تعبیردی کہ مدینہ کی وباء منتقل ہو کر مہیعہ میں چلی گئی ، مہیعہ جحفہ کا دوسرا نام ہے،مدینہ منورہ میں جو آجکل کسی کو بخار آجاتا ہے یہ آب و ہوا کی خرابی کی وجہ سے نہیں ہےاور نہ وبائی بخار ہے ، بلکہ بخار کے جو دوسرے طبعی اسباب ہیں ان کی وجہ سے بخار آتا ہے ، اور بخار مومن کے لئے گناہوں کا کفارہ ہے ، اس سے خوب گناہ معاف ہوتے ہیں۔