وعن أبي هریرة رضى الله عنه أن رسول اللہ ﷺ قال: یأتي علی الناس زمان یدعو الرجل ابن عمه وقریبه هلم إلی الرخاء هلم إلی الرخاء والمدینة خیر لهم لو کانوا یعلمون ، والذی نفسی بیدہ لا یخرج منهم أحد رغبة عنها إلا أخلف اللہ فیها خیراً منه ، ألا إن المدینة کالکیرتخرج الخبیث ، لا تقوم الساعة حتی تنفي المدینة شرارها کما ینفي الکیر خبث الحدید ․ ( رواہ مسلم :کتاب الحج (باب المدینة کنفی شرارھا رقم (۱۳۸۵)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضى ا لله عنہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ دوسرے شہروں کی ثروت وخوشحالی دیکھ کر اپنے رشتہ داروں کو (مدینہ سے) وہاں بلالیں گے، حالانکہ ان کے لئے مدینہ کا قیام بہتر ہوگا کاش وہ اس کو جانتے، اللہ کی قسم جو شخص مدینہ کے قیام سے اعرض کر کے (یعنی بد دل ہو کر) نکلے گا اللہ پاک اس کا نعم البدل ان کے لئے یہاں تجویز فرمائے گا۔بے شک مدینہ بھٹی کی طرح ہے یہ برے کودور کردے گا، قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک بُروں کویہ نکال نہ دے جس طرح بھٹی لو ہے کے زنگ (میل) کو دورکردیتی ہے۔
تشریح: اس حدیث شریف سے یہ معلوم ہوا کہ مدینہ منورہ قیامت سے پہلے برے لوگوں کو نکال پھینکے گا اس میں صرف اچھے ہی لوگ رہ جائیں گے یہ بات تو حدیث شریف سے واضح معلوم ہوگئی۔ اور اس حدیث کو سامنے رکھ کر یہ بات بھی کہی جاسکتی ہے (واللہ اعلم) کہ جو شری آدمی تھا اور وہ مدینہ میں مرگیا اور بقیع شریف میں دفن کردیا گیا تو اس کو بھی دفن کرنے کے بعد بقیع شریف سے نکال