مبارک سے مدینہ کی طرف اشارہ فرمایا اور دعا فرمائی : اے اللہ میں اس کے دونوں لابوں کے درمیان کو مکہ کی طرح حرم قرار دیتا ہوں، اے اللہ ہمارے صاع اور مد میں برکت عطا فرما ۔
وضاحت: صاع اور مد یہ دونوں عر ب میں اشیاء کے ناپنے تولنے کے دو برتن ہوتے تھے ،اور ان میں برکت سے مراداہل مدینہ کے رزق میں برکت ہونے کی دعا ہے. و اللہ تعالی اعلم
وعن جابررضى الله عنه قال قال النبي ﷺ : إن إبراهیم حرمة مکة وإني حرمت المدینة ما بین لابتیها لا یقطع عضاها ولا یصاد صیدها ․ رواه مسلم (رواہ مسلم کتاب الحج باب فضل المدینة (کتاب رقم ۱۳۶۵)
ترجمہ: حضرت جابر رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قراردیا ، اور میں مدینہ کے دونوں لابوں کے درمیان کو حرم قرار دیتا ہوں،اس کے (خو د رو) درخت کو نہیں کاٹا جائے اور نہ اس کے شکار کوشکار کیا جائے ۔
وضاحت: مذکورہ بالا دونوں حدیثوں میں مشرقی ومغربی حدود بیان کی گئی ہے اور اگلی حدیث میں جنوبی وشمالی حدود بیان فرمائی ہیں۔
وعن علي رضى الله عنه قال النبي ﷺ المدینة حرم ما بین عیر إلی ثور فمن أحدث فیها حدثاً أو آوی محدثاً فعلیه لعنة اللہ والملائکة والناس أجمعین،لا یقبل اللہ منه یوم القیامة