ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن قیس بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ میں مسجد بنی عمرو بن عوف سے اپنے خچر پر قباء کی طرف جانے کے لئے نکلا، اور نماز پڑھنے کے بعد راستہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے میری ملاقات ہوئی وہ پیدل تھے،جب میں نے ان کو دیکھا تو میں اپنے خچر سے اتر گیا،پھر میں نے عرض کیا چچا جان میری سواری حاضر ہے آپ اس پر سوار ہوجایئے، تو انہوں نے فرمایا اے بھتیجے میں چاہتا تو اس کے علاوہ بھی بہت سواریاں موجود ہیں ، لیکن میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ اس مسجد کی طرف پیدل تشریف لاتے تھے اور نماز پڑھتے تھے، اس لئے مجھے بھی یہی پسند ہے اس لئے سواری پر سوار نہیں ہوتا، یہ کہہ کر پیدل ہی چل دیئے۔
فائدہ (۱): مسجد قباء میں نماز پڑھنے کا ثواب عمرہ کے برابر ہے اور یہ ہفتہ کے دن کے ساتھ خاص نہیں ہے اگر ہفتہ کے علاوہ کسی اور دن مسجد قباء جائے اور وہاں نماز ادا کرے، چاہے فرض ہو یا نفل تو ان شاء اللہ تعالی عمرہ کا ثواب ملے گا، کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا ایک حدیث میں ارشاد ہے : الصلاة فی مسجد قباء کعمرة () یعنی مسجدقباء میں نماز کا ثواب عمرہ کے برابر ہے، اس حدیث میں اور اسکے علاوہ دیگر احادیث میں عمر ہ کے ثواب کو ہفتہ کے دن سے مشروط نہیں فرمایا، اور فرض اور نفل کی تخصیص بھی نہیں فرمائی ، مطلق فرمایا۔ البتہ ہفتہ کے دن جانا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ ہر ہفتہ تشریف لے جایا کرتے تھے ۔