دی گئی ہیں، مجھے تمہارے بارے میں میرے بعد شرک میں ابتلاء کا ڈر نہیں لیکن مجھے تمہارے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ تم دنیا داری میں منہمک ہوجاؤ گے ، اور اس میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش کروگے۔
حضرت عقبۃ رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی ایک دوسری روایت بخاری شریف کتاب المغازی میں بھی مروی ہے۔ (دیکھئے بخاری شریف حدیث نمبر ۴۰۴۲، کتاب المغازی باب غزوة احد)
عن أبي سعید الخدري رضى الله عنه قال: بینما نحن جلوس في المسجد إذ خرج علینا رسول اللہ ﷺ فی المرض الذی توفی فیه عاصباً رأسه بخرقة فخرج یمشی حتی قام علی المنبر ، فلما استوی علیه قال في حدیث أبی ضمرة أنس بن عیاض وصفوان : والذي نفسه بیده وفی حدیث محمد بن إسماعیل : والذی نفسی بیده إني لقائم علی الحوض الساعة ! إن رجلاً عرضت علیه الدنیا وزینتها فاختار الآخرة ، فلم یعقلها من القوم أحد إلا أبوبکر فبکی ثم قال: أي رسول الله ! بأبی أنت وأمی بل نفدیک بآبائنا وأبنائنا وأنفسنا وأموالنا ! قال: ثم نزل فما قام علیه حتی الساعة ․ رواہ الإمام أحمد (ج۲ /ص۴۵۰)،والنسائی فی السنن الکبری (ج۵ /ص۲۴۷)
قوله : ثم نزل أي من المنبر صلوات الله وسلامه وبرکاته علیه․
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضى الله عنہ فرماتے ہیں کہ ہم صحابہ مسجد نبوی میں موجود تھے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے یہ مرض الوفاة کی بات ہے